كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنِي حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ طَوَّعَتْ طَاعَتْ وَأَطَاعَتْ لُغَةٌ طِعْتُ وَطُعْتُ وَأَطَعْتُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: حجۃ الوداع سے پہلے آنحضرت ﷺ کا ابو موسیٰ اشعری اور حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجنا
مجھ سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں زکریابن اسحاق نے ، انہیں یحییٰ بن عبد اللہ بن صیفی نے ، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابو معبد نافذنے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا ( حاکم بناکر بھیجتے وقت انہیں ) ہدایت فرمائی تھی کہ تم ایک ایسی قوم کی طرف جارہے ہوجو اہل کتاب یہودی اورنصرانی وغیرہ میں سے ہیں ، اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں اس کی دعوت دو کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ اگر اس میں وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے روزانہ ان پر پانچ وقت کی نماز یں فرض کی ہیں ، جب یہ بھی مان لیں تو انہیںبتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ کو بھی فرض کیا ہے ، جو ان کے مالدار لوگوں سے لی جائے گی اور انہیں کے غریبوں میں تقسیم کردی جائے گی ۔ جب یہ بھی مان جائیں تو ( پھر زکوٰۃ وصول کرتے وقت ) ان کا سب سے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی آہ سے ہر وقت ڈرتے رہنا کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ہے ۔ ابو عبد اللہ امام بخاری نے کہا کہ سورۃ مائدہ میں جو طوعت کا لفظ آیا ہے اس کا وہی معنی ہے جو طَاعَت اور اطَاعَت کا ہے جیسے کہتے ہیں طِعتُ وطُعتُ واطَعتُ سب کا معنی ایک ہی ہے ۔
تشریح :
حدیث میں اطاعوا کا لفظ آیا تھا۔ حضرت امام بخاری نے اپنے عادت کے مطابق قرآن کے لفظ طَوَّعَت کی تفسیر کردی کیونکہ دونوں کا مادہ ایک ہی ہے اورغرض یہ ہے کہ اس میں تین لغت آئے ہیں طوع طاع اطاع معنی ایک ہی ہیں یعنی راضی ہوا، مان لیا۔ مظلوم کی بد دعا سے بچنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو نہ ستاؤ کہ وہ مظلوم بن کر بد دعاکر بیٹھے۔
حدیث میں اطاعوا کا لفظ آیا تھا۔ حضرت امام بخاری نے اپنے عادت کے مطابق قرآن کے لفظ طَوَّعَت کی تفسیر کردی کیونکہ دونوں کا مادہ ایک ہی ہے اورغرض یہ ہے کہ اس میں تین لغت آئے ہیں طوع طاع اطاع معنی ایک ہی ہیں یعنی راضی ہوا، مان لیا۔ مظلوم کی بد دعا سے بچنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو نہ ستاؤ کہ وہ مظلوم بن کر بد دعاکر بیٹھے۔