كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ هُوَ النَّرْسِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضِ قَوْمِي فَجِئْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْأَبْطَحِ فَقَالَ أَحَجَجْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ إِهْلَالًا كَإِهْلَالِكَ قَالَ فَهَلْ سُقْتَ مَعَكَ هَدْيًا قُلْتُ لَمْ أَسُقْ قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَاسْعَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَفَعَلْتُ حَتَّى مَشَطَتْ لِي امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ بَنِي قَيْسٍ وَمَكُثْنَا بِذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: حجۃ الوداع سے پہلے آنحضرت ﷺ کا ابو موسیٰ اشعری اور حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجنا مجھ سے عبادہ بن ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، ان سے ایوب بن عائذ نے ، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا ، کہا میں نے طارق بن شہاب سے سنا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے وطن ( یمن ) میں بھیجا ۔ پھر میں آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ کی ) وادی ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے ۔ آپ نے دریافت فرمایا ، عبد اللہ بن قیس ! تم نے حج کا احرام باندھا لیا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں یارسو ل اللہ ! آپ نے دریافت فرمایا کلمات احرام کس طرح کہے ؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ( کہ یوں کلمات اداکئے ہیں ) ” اے اللہ میں حاضر ہوں ، اور جس طرح آپ انے احرام باندھا ہے ، میں نے بھی اسی طرح باندھا ہے ۔ “ فرمایا تم اپنے ساتھ قر بانی کا جانور بھی لائے ہو ؟ میں نے کہا کہ کوئی جانور تو میں اپنے ساتھ نہیں لایا ۔ فر مایا تم پھر پہلے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لو ۔ ان رکنوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو جا نا ۔ میں نے اسی طرح کیااور بنو قیس کی خاتون نے میرے سر میں کنگھا کیا اور اسی قاعدے پر ہم اس وقت تک چلتے رہے جب تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے ۔ ( اسی کو حج تمتع کہتے ہیں اوریہ بھی سنت ہے )