‌صحيح البخاري - حدیث 4343

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ فَسَأَلَهُ عَنْ أَشْرِبَةٍ تُصْنَعُ بِهَا فَقَالَ وَمَا هِيَ قَالَ الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ فَقُلْتُ لِأَبِي بُرْدَةَ مَا الْبِتْعُ قَالَ نَبِيذُ الْعَسَلِ وَالْمِزْرُ نَبِيذُ الشَّعِيرِ فَقَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ رَوَاهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4343

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: حجۃ الوداع سے پہلے آنحضرت ﷺ کا ابو موسیٰ اشعری اور حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجنا مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے ، ان سے شیبانی نے ، ان سے سعید بن ابی بردہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان شربتوں کا مسئلہ پوچھا جو یمن میں بنائے جاتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ وہ کیا ہیں ؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ” بتع “ اور ” مزر “ ( سعید بن ابی بردہ نے کہا کہ ) میں نے ابو بردہ ( اپنے والد ) سے پوچھا بتع کیا چیز ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ شہد سے تیاری کی ہوئی شراب اور مزر جو سے تیار کی ہوئی شراب ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایاکہ ہر نشہ آور چیز پینا حرام ہے ۔ ا س کی روایت جریر اور عبد ا لواحد نے شیبانی سے کی ہے اور انہوں نے ابو بردہ سے کی ہے ۔ علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے پاس پہنچ جاتا تو ان سے تازی ( ملاقات ) کے لیے آتا اور سلام کرتا ۔ ایک مرتبہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے ۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں اور ایک شخص ان کے سامنے ہے جس کی مشکیں کسی ہوئی ہیں ۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا اے عبد اللہ بن قیس ! یہ کیا واقعہ ہے ؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلا یا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کردیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروںگا ۔ موسٰی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے ۔ آ پ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہاکہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروںگا ۔ آخر حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کردیا گیا ۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا ، عبد اللہ ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتاہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ ! آپ قرآ ن مجید کس طرح پڑھتے ہیں ؟ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو رات کے شروع میں سوتا ہوں پھر اپنی نیند کا ایک حصہ پورا کرکے میں اٹھ بیٹھتا ہوں اورجو کچھ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے مقدر کر رکھا ہے اس میں قرآن مجید پڑھتا ہوں ۔ اس طرح بیداری میں جس ثواب کی امید اللہ تعا لیٰ سے رکھتا ہوں سونے کی حالت کے ثواب کا بھی اس سے اسی طرح امید وار رہتا ہوں ۔
تشریح : جوچیزیں کھانے کی ہوں یاپینے کی نشہ آور ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔ افیون مدک چنڈو شراب وغیرہ یہ سب اسی میں داخل ہیں۔ جوچیزیں کھانے کی ہوں یاپینے کی نشہ آور ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔ افیون مدک چنڈو شراب وغیرہ یہ سب اسی میں داخل ہیں۔