‌صحيح البخاري - حدیث 4341

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَى وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ قَالَ وَبَعَثَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى مِخْلَافٍ قَالَ وَالْيَمَنُ مِخْلَافَانِ ثُمَّ قَالَ يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا فَانْطَلَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَمَلِهِ وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِذَا سَارَ فِي أَرْضِهِ كَانَ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَحْدَثَ بِهِ عَهْدًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَسَارَ مُعَاذٌ فِي أَرْضِهِ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَبِي مُوسَى فَجَاءَ يَسِيرُ عَلَى بَغْلَتِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ وَإِذَا هُوَ جَالِسٌ وَقَدْ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ قَدْ جُمِعَتْ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَيُّمَ هَذَا قَالَ هَذَا رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ قَالَ لَا أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ إِنَّمَا جِيءَ بِهِ لِذَلِكَ فَانْزِلْ قَالَ مَا أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ أَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا قَالَ فَكَيْفَ تَقْرَأُ أَنْتَ يَا مُعَاذُ قَالَ أَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَأَقُومُ وَقَدْ قَضَيْتُ جُزْئِي مِنْ النَّوْمِ فَأَقْرَأُ مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4341

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: حجۃ الوداع سے پہلے آنحضرت ﷺ کا ابو موسیٰ اشعری اور حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجنا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الملک بن عمیر نے بیان کیا ، ان سے ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو موسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا ۔ راوی نے بیان کیا کہ دونوں صحابیوں کو اس کے ایک ایک صوبے میں بھیجا ۔ راوی نے بیان کیا کہ یمن کے دوصوبے تھے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایادیکھولوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ، دشواریاں نہ پیدا کرنا ، انہیںخوش کرنے کی کوشش کرنا ، دین سے نفرت نہ دلانا ۔ یہ دونوں بزرگ اپنے اپنے کا موں پر روانہ ہوگئے ۔ دونوں میں سے جب کوئی اپنے علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے پاس پہنچ جاتا تو ان سے تازی ( ملاقات ) کے لیے آتا اور سلام کرتا ۔ ایک مرتبہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے ۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں اور ایک شخص ان کے سامنے ہے جس کی مشکیں کسی ہوئی ہیں ۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا اے عبد اللہ بن قیس ! یہ کیا واقعہ ہے ؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلا یا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کردیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروںگا ۔ موسٰی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے ۔ آ پ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہاکہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروںگا ۔ آخر حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کردیا گیا ۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا ، عبد اللہ ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتاہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ ! آپ قرآ ن مجید کس طرح پڑھتے ہیں ؟ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو رات کے شروع میں سوتا ہوں پھر اپنی نیند کا ایک حصہ پورا کرکے میں اٹھ بیٹھتا ہوں اورجو کچھ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے مقدر کر رکھا ہے اس میں قرآن مجید پڑھتا ہوں ۔ اس طرح بیداری میں جس ثواب کی امید اللہ تعا لیٰ سے رکھتا ہوں سونے کی حالت کے ثواب کا بھی اس سے اسی طرح امید وار رہتا ہوں ۔
تشریح : حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا یہ کما ل جوش ایمان تھا کہ مرتد کو دیکھ کر فوراً ان کو وہ حدیث یاد آگئی جس میں آ نحضرت ا نے فرمایا کہ جو کوئی اسلام سے پھر جائے اسے قتل کر دو ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے جب تک شریعت کی حد جاری نہیں ہوئی، اس وقت تک ابوموسی رضی اللہ عنہ کے پاس اتر نا اور ٹھہر نا بھی منا سب نہ سمجھا ۔ یمن کے بلند حصے پر معاذرضی اللہ عنہ کو حاکم بنا یا گیاتھا اور نشیبی علاقہ ابو موسی رضی اللہ عنہ کو دیا گیا تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ملک یمن کی بہت تعریف فرمائی ۔ جس کی بر کت ہے کہ وہاں بڑے بڑے عالم فاضل محدث پیدا ہوئے ۔ حضرت علامہ شوکا نی یمنی مشہور اہلحدیث عالم یمنی ہیں جن کی حدیث کی شرح کی کتاب نیل الاوطار مشہور ہے ۔ یا اللہ ! میں ان بزرگوں سے خاص عقیدت ومحبت رکھتا ہوں ، ان کے ساتھ مجھ کو جمع فرمائیو، آمین ۔ یارب العالمین۔ ( راز ) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا یہ کما ل جوش ایمان تھا کہ مرتد کو دیکھ کر فوراً ان کو وہ حدیث یاد آگئی جس میں آ نحضرت ا نے فرمایا کہ جو کوئی اسلام سے پھر جائے اسے قتل کر دو ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے جب تک شریعت کی حد جاری نہیں ہوئی، اس وقت تک ابوموسی رضی اللہ عنہ کے پاس اتر نا اور ٹھہر نا بھی منا سب نہ سمجھا ۔ یمن کے بلند حصے پر معاذرضی اللہ عنہ کو حاکم بنا یا گیاتھا اور نشیبی علاقہ ابو موسی رضی اللہ عنہ کو دیا گیا تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ملک یمن کی بہت تعریف فرمائی ۔ جس کی بر کت ہے کہ وہاں بڑے بڑے عالم فاضل محدث پیدا ہوئے ۔ حضرت علامہ شوکا نی یمنی مشہور اہلحدیث عالم یمنی ہیں جن کی حدیث کی شرح کی کتاب نیل الاوطار مشہور ہے ۔ یا اللہ ! میں ان بزرگوں سے خاص عقیدت ومحبت رکھتا ہوں ، ان کے ساتھ مجھ کو جمع فرمائیو، آمین ۔ یارب العالمین۔ ( راز )