كِتَابُ المَغَازِي بَابُ سَرِيَّةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ مُجَزِّزٍ المُدْلِجِيِّ وَيُقَالُ: إِنَّهَا سَرِيَّةُ الأَنْصَارِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَاسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ فَغَضِبَ فَقَالَ أَلَيْسَ أَمَرَكُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي قَالُوا بَلَى قَالَ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا فَجَمَعُوا فَقَالَ أَوْقِدُوا نَارًا فَأَوْقَدُوهَا فَقَالَ ادْخُلُوهَا فَهَمُّوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يُمْسِكُ بَعْضًا وَيَقُولُونَ فَرَرْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّارِ فَمَا زَالُوا حَتَّى خَمَدَتْ النَّارُ فَسَكَنَ غَضَبُهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: عبد اللہ بن حذافہ سہمی ؓ
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، کہاہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا مجھ سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا ، ان سے ابوعبد الرحمن اسلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر لشکر روانہ کیا اور اس کا امیر ایک انصار ی صحابی ( عبد اللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ ) کو بنایا اور لشکریوں کو حکم دیا کہ سب اپنے امیر کی اطاعت کریں پھر امیر کسی وجہ سے غصہ ہوگئے اور اپنے فوجیوں سے پوچھا کہ کیا تمہیں رسو ل اللہ انے میری اطاعت کر نے کا حکم نہیںفرمایا ہے ؟ سب نے کہا کہ ہاں فرمایا ہے ۔ انہوں نے کہا پھر تم سب لکڑیاں جمع کرو ۔ انہوں نے لکڑیاں جمع کیں تو امیر نے حکم دیا کہ اس میں آگ لگاؤ اور انہوں نے آگ لگادی ۔ اب انہوں نے حکم دیا کہ سب اس میں کود جاؤ ۔ فوجی کود جانا ہی چاہتے تھے کہ انہیں میں سے بعض نے بعض کو روکا اور کہا کہ ہم تو اس آگ ہی کے خوف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے ہیں ! ان باتوں میں وقت گذرگیا اور آگ بھی بجھ گئی ۔ اس کے بعد امیر کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا ۔ جب اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی توآ پ نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود جاتے تو پھر قیامت تک اس میں سے نہ نکلتے ۔ اطاعت کا حکم صرف نیک کاموں کے لیے ہے ۔
تشریح :
امام خلیفہ پیر مرشد کی اطاعت صرف قرآن وحدیث کے مطابق احکام کے اندر ہے۔ اگر وہ خلاف بات کہیںتو پھر ان کی اطاعت کر نا جائز نہیں ہے۔ ا سی لیے ہمارے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اذا صح الحدیث فھو مذھبی جب صحیح حدیث مل جائے تو وہی میر امذہب ہے ایسے موقع پر میرے فتوی کو چھوڑ کر صحیح حدیث پر عمل کر نا۔ حضرت امام کی وصیت کے باوجود کتنے لوگ ہیں جو قول امام کے آگے صحیح حدیث کو ٹھکرادیتے ہیں ۔ اللہ تعالی ان کو سمجھ عطاکرے ۔ بقول حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ مرحوم ایسے لوگ قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں کیا جواب دے سکیں گے ۔ مروجہ تقلید شخصی کے خلاف یہ حدیث ایک مشعل ہدایت ہے ۔ بشرطیکہ آنکھ کھول کر اس سے روشنی حاصل کی جائے ۔ ائمہ کرام کا ہرگز یہ منشا ءنہ تھا کہ ان کے ناموں پر الگ الگ مذاہب بنائے جائیں کہ وہ اسلامی وحدت کو پارہ پارہ کرکے رکھ دیں ۔ اللہ نے سچ فرمایا انَّ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَہُم وَکَانُوا شِیَعاً لَستَ مِنہُم فِی شَیِئِِی وَاَمرُہُم الی اللّہ ِ۔
امام خلیفہ پیر مرشد کی اطاعت صرف قرآن وحدیث کے مطابق احکام کے اندر ہے۔ اگر وہ خلاف بات کہیںتو پھر ان کی اطاعت کر نا جائز نہیں ہے۔ ا سی لیے ہمارے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اذا صح الحدیث فھو مذھبی جب صحیح حدیث مل جائے تو وہی میر امذہب ہے ایسے موقع پر میرے فتوی کو چھوڑ کر صحیح حدیث پر عمل کر نا۔ حضرت امام کی وصیت کے باوجود کتنے لوگ ہیں جو قول امام کے آگے صحیح حدیث کو ٹھکرادیتے ہیں ۔ اللہ تعالی ان کو سمجھ عطاکرے ۔ بقول حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ مرحوم ایسے لوگ قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں کیا جواب دے سکیں گے ۔ مروجہ تقلید شخصی کے خلاف یہ حدیث ایک مشعل ہدایت ہے ۔ بشرطیکہ آنکھ کھول کر اس سے روشنی حاصل کی جائے ۔ ائمہ کرام کا ہرگز یہ منشا ءنہ تھا کہ ان کے ناموں پر الگ الگ مذاہب بنائے جائیں کہ وہ اسلامی وحدت کو پارہ پارہ کرکے رکھ دیں ۔ اللہ نے سچ فرمایا انَّ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَہُم وَکَانُوا شِیَعاً لَستَ مِنہُم فِی شَیِئِِی وَاَمرُہُم الی اللّہ ِ۔