كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ، قَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا أَعْطَى الْأَقْرَعَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ وَأَعْطَى نَاسًا فَقَالَ رَجُلٌ مَا أُرِيدَ بِهَذِهِ الْقِسْمَةِ وَجْهُ اللَّهِ فَقُلْتُ لَأُخْبِرَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابو وائل نے اور ان سے عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے کہ غزوئہ حنین کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو بہت بہت جانور دئے ۔ چنانچہ اقرع بن حابس کو جن کا دل بہلانا منظور تھا ، سواونٹ دئے ۔ عیینہ بن حصن فزاری کو بھی اتنے ہی دئے اور اسی طرح دوسرے اشراف عرب کو دیا ۔ اس پر ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم میں اللہ کی رضا کا کوئی خیال نہیں کیا گیا ۔ ( ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ) میں نے کہا کہ میں اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوکروں گا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمہ سنا توفرمایا اللہ موسیٰ پر رحم فرمائے کہ انہیں اس سے بھی زیادہ دکھ دیا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر کیا ۔
تشریح :
صبر عجیب نعمت ہے پیغمبروں کی خصلت ہے ۔ جس نے صبر کیا وہ کامیاب ہوا ، آخر میں اس کا دشمن ذلیل وخوار ہوا ۔ اللہ کا لاکھ بار شکر ہے کہ مجھ ناچیز کو بھی اپنی زندگی میں بہت سے خبیث النفس دشمنوں سے پالا پڑا ۔ مگر صبر سے کام لیا ، آخر وہ دشمن ہی ذلیل وخوار ہوئے ۔ خد مت بخاری کے دوران بھی بہت سے حاسدین کی ہفوات پر صبر کیا ۔ آخر اللہ کا لاکھوں لاکھ شکر جس نے اس خدمت کے لیے مجھ کو ہمت عطا فرمائی، والحمد للہ علی ذلک۔
صبر عجیب نعمت ہے پیغمبروں کی خصلت ہے ۔ جس نے صبر کیا وہ کامیاب ہوا ، آخر میں اس کا دشمن ذلیل وخوار ہوا ۔ اللہ کا لاکھ بار شکر ہے کہ مجھ ناچیز کو بھی اپنی زندگی میں بہت سے خبیث النفس دشمنوں سے پالا پڑا ۔ مگر صبر سے کام لیا ، آخر وہ دشمن ہی ذلیل وخوار ہوئے ۔ خد مت بخاری کے دوران بھی بہت سے حاسدین کی ہفوات پر صبر کیا ۔ آخر اللہ کا لاکھوں لاکھ شکر جس نے اس خدمت کے لیے مجھ کو ہمت عطا فرمائی، والحمد للہ علی ذلک۔