‌صحيح البخاري - حدیث 4332

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ، قَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ فَغَضِبَتْ الْأَنْصَارُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا بَلَى قَالَ لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4332

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو التیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ فتح مکہ کے زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش میں ( حنین کی ) غنیمت کی تقسیم کردی ۔ انصار رضی اللہ عنہم اس سے رنجیدہ ہوئے ۔ آپ نے فرمایا کیا تم اس پر راضی انہیں ہو کہ دوسرے لوگ دنیا اپنے ساتھ لے جائیں اور تم اپنے ساتھ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاؤ ۔ انصار نے عرض کیا کہ ہم اس پر خوش ہیں ۔ حضورانے فرمایا کہ لوگ دوسرے کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔
تشریح : حضرت سلیمان بن حرب بصری مکہ کے قاضی ہیں ۔ تقریباً دس ہزار احا دیث ان سے مروی ہیں ۔ بغداد میں ان کی مجلس درس میں شرکاءدرس کی تعداد چالیس ہزار ہوتی تھی۔ سنہ140ھ میں پیدا ہوئے اور سنہ158ھ تک طلب حدیث میں سر گرداں رہے۔ انیس سال حماد بن زید نامی استاد کی خد مت میں گذارے۔ سنہ224ھ میں ان کا انتقال ہوا۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے بزرگ ترین استاذ ہیں ، رحمہم اللہ اجمعین ۔ حضرت سلیمان بن حرب بصری مکہ کے قاضی ہیں ۔ تقریباً دس ہزار احا دیث ان سے مروی ہیں ۔ بغداد میں ان کی مجلس درس میں شرکاءدرس کی تعداد چالیس ہزار ہوتی تھی۔ سنہ140ھ میں پیدا ہوئے اور سنہ158ھ تک طلب حدیث میں سر گرداں رہے۔ انیس سال حماد بن زید نامی استاد کی خد مت میں گذارے۔ سنہ224ھ میں ان کا انتقال ہوا۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے بزرگ ترین استاذ ہیں ، رحمہم اللہ اجمعین ۔