‌صحيح البخاري - حدیث 4329

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ، قَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ قَالَ فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ مَعَهُ فِيهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَمَا تَضَمَّخَ بِالطِّيبِ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنْ الْعُمْرَةِ آنِفًا فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ فَقَالَ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4329

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عطا بن ابی رباح نے خبر دی ، انہیں صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ یعلیٰ نے کہا کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھ سکتا جب آپ پر وحی نازل ہوتی ہے ۔ بیان کیا کہ حضور اکرم ا جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ آپ کے لیے ایک کپڑے سے سایہ کر دیا گیاتھااور اس میں چند صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ موجود تھے ۔ اتنے میں ایک اعرابی آئے وہ ایک جبہ پہنے ہوئے تھے ، خوشبو میں بساہوا ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک ایسے شخص کے بارے میں آپ کا کیاحکم ہے جو اپنے جبہ میں خوشبو لگانے کے بعد احرام باندھے ؟ فورا ہی عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کے آنے کے لیے ہاتھ سے اشارہ کیا ۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ حاضر ہو گئے اور اپنا سر ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لیے ) اندر کیا ( نزول وحی کی کیفیت سے ) آنحضور اکا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور زور زور سے سانس چل رہی تھی ۔ تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی پھر ختم ہوگئی تو آپ نے دریافت فرمایا ابھی عمرہ کے متعلق جس نے سوال کیا تھا وہ کہا ں ہے ؟ انہیں تلاش کر کے لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ جو خوشبو تم نے لگا رکھی ہے اسے تین مرتبہ دھولو اور جبہ اتار دو اور پھر عمرہ میں وہی کام کروجو حج میں کرتے ہو ۔
تشریح : اس حدیث کی بحث کتاب الحج میں گزر چکی ہے ۔ قسطلانی نے کہا حجۃ الوداع کی حدیث اس کی ناسخ ہے اور یہ حدیث منسوخ ہے۔ حجۃ الوداع کی حدیث میں مذکور ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے احرام باندھتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی ۔ لہذا خوشبو کا استعمال جائز ہے۔ اس حدیث کی بحث کتاب الحج میں گزر چکی ہے ۔ قسطلانی نے کہا حجۃ الوداع کی حدیث اس کی ناسخ ہے اور یہ حدیث منسوخ ہے۔ حجۃ الوداع کی حدیث میں مذکور ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے احرام باندھتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی ۔ لہذا خوشبو کا استعمال جائز ہے۔