‌صحيح البخاري - حدیث 4326

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ، قَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَبَا بَكْرَةَ وَكَانَ تَسَوَّرَ حِصْنَ الطَّائِفِ فِي أُنَاسٍ فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا سَمِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ وَقَالَ هِشَامٌ وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَوْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا وَأَبَا بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ قُلْتُ لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ حَسْبُكَ بِهِمَا قَالَ أَجَلْ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَنَزَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الطَّائِفِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4326

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر ( محمد بن جعفر ) نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے ابو عثمان نہدی سے سناکہا میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، جنہوں نے سب سے پہلے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تھااور ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے جو طائف کے قلعے پر چند مسلمانوں کے ساتھ چڑھے تھے اور اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ۔ ان دونوں صحابیوں نے بیان کیا کہ ہم نے حضور اکرم اسے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ جو شخص جانتے ہوئے اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پرجنت حرام ہے ۔ اور ہشام نے بیان کیا اور انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں عاصم نے ، انہیں ابو العالیہ یا ابو عثمان نہدی نے ، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اورابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عاصم نے بیان کیا کہ میں نے ( ابو العالیہ یا ابو عثمان نہدی رضی اللہ عنہ ) سے کہا آپ سے یہ روایت ایسے دواصحاب ( سعد اور ابو بکرہ رضی اللہ عنہما ) نے بیان کی ہے کہ یقین کے لیے ان کے نام کافی ہیں ۔ انہوں نے کہا یقینا ان میں سے ایک ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) تو وہ ہیں جنہوں نے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تیر چلایاتھا اور دوسرے ( ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ) وہ ہیں جو تیسویں آدمی تھے ان لوگوں میں جو طائف کے قلعہ سے اتر کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے ۔
تشریح : حافظ نے کہا یہ ہشام کی تعلیق مجھے موصولاً نہیں ملی اور اس کے سند کے بیان کرنے سے امام بخار ی رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ اگلی روایت کی تفصیل ہوجائے، اس میں مجملًا یہ مذکور تھا کہ کئی آدمیوں کے ساتھ قلعہ پر چڑھے تھے، اس میں بیان ہے کہ وہ تیس آدمی تھے۔ حافظ نے کہا یہ ہشام کی تعلیق مجھے موصولاً نہیں ملی اور اس کے سند کے بیان کرنے سے امام بخار ی رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ اگلی روایت کی تفصیل ہوجائے، اس میں مجملًا یہ مذکور تھا کہ کئی آدمیوں کے ساتھ قلعہ پر چڑھے تھے، اس میں بیان ہے کہ وہ تیس آدمی تھے۔