كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ أَوْطَاسٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَى جَيْشٍ إِلَى أَوْطَاسٍ فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللَّهُ أَصْحَابَهُ قَالَ أَبُو مُوسَى وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ رَمَاهُ جُشَمِيٌّ بِسَهْمٍ فَأَثْبَتَهُ فِي رُكْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا عَمِّ مَنْ رَمَاكَ فَأَشَارَ إِلَى أَبِي مُوسَى فَقَالَ ذَاكَ قَاتِلِي الَّذِي رَمَانِي فَقَصَدْتُ لَهُ فَلَحِقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي وَلَّى فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ أَلَا تَسْتَحْيِي أَلَا تَثْبُتُ فَكَفَّ فَاخْتَلَفْنَا ضَرْبَتَيْنِ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ ثُمَّ قُلْتُ لِأَبِي عَامِرٍ قَتَلَ اللَّهُ صَاحِبَكَ قَالَ فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَقْرِئْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ اسْتَغْفِرْ لِي وَاسْتَخْلَفَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَى النَّاسِ فَمَكُثَ يَسِيرًا ثُمَّ مَاتَ فَرَجَعْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ عَلَى سَرِيرٍ مُرْمَلٍ وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِهِ وَجَنْبَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ وَقَالَ قُلْ لَهُ اسْتَغْفِرْ لِي فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ وَرَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ كَثِيرٍ مِنْ خَلْقِكَ مِنْ النَّاسِ فَقُلْتُ وَلِي فَاسْتَغْفِرْ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا كَرِيمًا قَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِحْدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ وَالْأُخْرَى لِأَبِي مُوسَى
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ اوطاس کا بیان
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا ، کہاہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید بن عبد اللہ نے ، ان سے ابو بردہ نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوئہ حنین سے فارغ ہوگئے تو آپ نے ایک دستے کے ساتھ ابوعامر رضی اللہ عنہ کو وادی اوطاس کی طرف بھیجا ۔ اس معرکہ میں درید ابن الصمہ سے مقابلہ ہوا ۔ دریدقتل کر دیا گیااور اللہ تعالیٰ نے ا س کے لشکر کو شکست دے دی ۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ابو عامر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی بھیجا تھا ۔ ابو عا مر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر آکر لگا ۔ بنی جعشم کے ایک شخص نے ان پر تیر ماراتھا اور ان کے گھٹنے میں اتاردیاتھا ۔ میں ان کے پاس پہنچا اور کہاچچا ! یہ تیر آپ پر کس نے پھینکا ؟ انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کواشارے سے بتایاکہ وہ جعشمی میرا قاتل ہے جس نے مجھے نشانہ بنایا ہے ۔ میں اس کی طرف لپکا اور اس کے قریب پہنچ گیالیکن جب اس نے مجھے دیکھا تووہ بھاگ پڑامیں نے اس کا پیچھا کیا اور میں یہ کہتا جاتا تھا ، تجھے شرم نہیں آتی ، تجھ سے مقابلہ نہیں کیا جاتا ۔ آخر وہ رک گیا اور ہم نے ایک دوسرے پر تلوار سے وارکیا ۔ میں نے اسے قتل کر دیااور ابو عامر رضی اللہ عنہ سے جاکر کہاکہ اللہ نے آپ کے قاتل کو قتل کروادیا ۔ انہوں نے فرمایاکہ میرے ( گھٹنے میں سے ) تیر نکال لے ، میں نے نکال دیا تو اس سے پانی جاری ہوگیا پھر انہوں نے فرمایابھتیجے ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام پہنچانااور عرض کر ناکہ میرے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں ۔ ابو عامر رضی اللہ عنہ نے لوگوں پر مجھے اپنا نائب بنا دیا ۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر اور زندہ رہے اور شہادت پائی ۔ میں واپس ہوا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا ۔ آپ اپنے گھر میںبانوں کی ایک چارپائی پر تشریف رکھتے تھے ۔ اس پر کوئی بستر بچھاہوا نہیں تھا اور بانوں کے نشانات آپ کی پیٹھ اور پہلو پر پڑگئے تھے ۔ میں نے آپ سے اپنے اور ابو عامر رضی اللہ عنہ کے واقعات بیان کئے اور یہ کہ انہوں نے دعاءمغفرت کے لیے درخواست کی ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایااور وضوکیا پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی ، اے اللہ ! عبید ابو عامر رضی اللہ عنہ کی مغفرت فرما ۔ میں نے آپ کی بغل میں سفید ی ( جب آپ دعا کررہے تھے ) دیکھی پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاکی ، اے اللہ ! قیا مت کے دن ابو عامر رضی اللہ عنہ کو اپنی بہت سی مخلوق سے بلند تر درجہ عطا فرمائیو ۔ میں نے عرض کیا اور میرے لیے بھی اللہ سے مغفرت کی دعافرما دیجئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ ! عبد اللہ بن قیس ابو موسیٰ کے گناہوں کو بھی معاف فر ما اورقیامت کے دن اچھا مقام عطا فرمائیو ۔ ابو بردہ نے بیان کیا کہ ایک دعا ابو عامر رضی اللہ عنہ کے لیے تھی اور دوسری ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے لیے ۔
تشریح :
حدیث میں ایک جگہ لفظ وعلیہ فروشآیا ہے۔ یہا ں ( ما ) نافیہ راوی کی بھول سے رہ گیا ہے۔ اسی لیے ترجمہ یہ کیا گیا ہے کہ جس چار پائی پر آپ بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس پر کوئی بستر بچھا ہوا نہیں تھا۔ اس حدیث میں دعا کرنے کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اٹھا نے کا ذکر ہے جس میں ان لوگوں کے قول کی تردید ہے جو دعا میں ہاتھ اٹھا نا صرف دعائے استسقاءکے ساتھ خاص کرتے ہیں ( قسطلانی )
حدیث میں ایک جگہ لفظ وعلیہ فروشآیا ہے۔ یہا ں ( ما ) نافیہ راوی کی بھول سے رہ گیا ہے۔ اسی لیے ترجمہ یہ کیا گیا ہے کہ جس چار پائی پر آپ بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس پر کوئی بستر بچھا ہوا نہیں تھا۔ اس حدیث میں دعا کرنے کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اٹھا نے کا ذکر ہے جس میں ان لوگوں کے قول کی تردید ہے جو دعا میں ہاتھ اٹھا نا صرف دعائے استسقاءکے ساتھ خاص کرتے ہیں ( قسطلانی )