‌صحيح البخاري - حدیث 4321

كِتَابُ المَغَازِي بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمْ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ، فَلَمَّا التَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ المُشْرِكِينَ قَدْ عَلاَ رَجُلًا مِنَ المُسْلِمِينَ، فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ، وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ المَوْتِ، ثُمَّ أَدْرَكَهُ المَوْتُ فَأَرْسَلَنِي، فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ فَقُلْتُ: مَا بَالُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ رَجَعُوا، وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:155]، فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ» فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي، ثُمَّ جَلَسْتُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، فَقُمْتُ، فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي، ثُمَّ جَلَسْتُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، فَقُمْتُ، فَقَالَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟». فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: صَدَقَ، وَسَلَبُهُ عِنْدِي، فَأَرْضِهِ مِنِّي، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لاَهَا اللَّهِ إِذًا، لاَ يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ، يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُعْطِيَكَ سَلَبَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ، فَأَعْطِهِ». فَأَعْطَانِيهِ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الإِسْلاَمِ،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4321

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: جنگ حنین کا بیان۔۔۔۔ ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے خبردی ، انہیں یحییٰ بن سعید نے ، انہیں عمر وبن کثیر بن افلح نے ، انہیں قتادہ کے مولیٰ ابو محمد نے اور ان سے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ غزوئہ حنین کے لیے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ جب جنگ ہوئی تو مسلمان ذرا ڈگمگا گئے ( یعنی آگے پیچھے ہوگئے ) میں نے دیکھا کہ ایک مشرک ایک مسلمان کے اوپر غالب ہورہا ہے ، میں نے پیچھے سے ا س کی گردن پر تلوار ماری اور اس کی زرہ کا ٹ ڈالی ۔ اب وہ مجھ پر پلٹ پڑا اور مجھے اتنی زور سے بھینچا کہ موت کی تصویر میری آنکھوں میںپھر گئی ، آخر وہ مر گیا اور مجھے چھوڑدیا ۔ پھر میری ملاقات عمر رضی اللہ عنہ سے ہوئی ۔ میں نے پوچھا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ، یہی اللہ عز وجل کا حکم ہے پھر مسلمان پلٹے اور ( جنگ ختم ہونے کے بعد ) حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے اور فرمایا جس نے کسی کو قتل کیا ہواور اس کے لیے کوئی گواہ بھی رکھتاہوتو اس کا تمام سامان وہتھیار اسے ہی ملے گا ۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ میرے لیے کون گواہی دے گا ؟ پھر میں بیٹھ گیا ۔ بیان کیا کہ پھر آپ نے دوبارہ یہی فرمایا ۔ اس مرتبہ پھر میں نے دل میں کہا کہ میرے لیے کون گواہی دے گاَ ؟ اور پھر بیٹھ گیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا فرمان دہرایاتو میں اس مرتبہ کھڑاہوگیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ فرمایا کیا بات ہے اے ابوقتادہ ! میں نے آپ کو بتایا تو ایک صاحب ( اسود بن خزاعی اسلمی ) نے کہا کہ یہ سچ کہتے ہیں اور ان کے مقتول کا سامان مےرے پاس ہے ۔ آپ میرے حق میں انہیں راضی کردیں ( کہ سامان مجھ سے نہ لیں ) اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں خدا کی قسم ! اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر ، جواللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لڑتا ہے پھرحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حق تمہیں ہرگز نہیں دے سکتے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا ، تم سامان ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کودے دو ۔ انہوں نے سامان مجھے دے دیا ۔ میں نے اس سامان سے قبیلہ سلمہ کے محلہ میں ایک باغ خریدا اسلام کے بعد یہ میرا پہلامال تھا ۔ جسے میں نے حاصل کیاتھا ۔