كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ فِي المَقَابِرِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاَتِكُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: مقبروں میں نماز کی کراہیت
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انھوں نے عبیداللہ بن عمر کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں میں بھی نمازیں پڑھا کرو اور انھیں بالکل مقبرہ نہ بنا لو۔
تشریح :
اس باب میں ایک اور صریح حدیث میں فرمایاہے کہ میرے لیے ساری زمین مسجد بنائی گئی ہے مگر قبرستان اور حمام، یہ حدیث اگرچہ صحیح ہے مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط پر نہ تھی اس لیے آپ اس کو نہ لائے، قبرستان میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے، صحیح مسلک یہی ہے، گھروں کو مقبرہ نہ بناؤ کا یہی مطلب ہے کہ نفل نمازیں گھروں میں پڑھا کرو۔ اورقبرستان کی طرح وہاں نماز پڑھنے سے پرہیز نہ کیا کرو۔
اس باب میں ایک اور صریح حدیث میں فرمایاہے کہ میرے لیے ساری زمین مسجد بنائی گئی ہے مگر قبرستان اور حمام، یہ حدیث اگرچہ صحیح ہے مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط پر نہ تھی اس لیے آپ اس کو نہ لائے، قبرستان میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے، صحیح مسلک یہی ہے، گھروں کو مقبرہ نہ بناؤ کا یہی مطلب ہے کہ نفل نمازیں گھروں میں پڑھا کرو۔ اورقبرستان کی طرح وہاں نماز پڑھنے سے پرہیز نہ کیا کرو۔