‌صحيح البخاري - حدیث 4319

كِتَابُ المَغَازِي بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمْ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ وَزَعَمَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِكُمْ وَكَانَ أَنْظَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ جَاءُونَا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِي ذَلِكَ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4319

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: جنگ حنین کا بیان۔۔۔۔ ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ( دوسری سند ) اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ہم سے ابن شہاب کے بھتیجے ( محمد بن عبد للہ بن شہاب نے ) بیان کیا کہ محمد بن شہاب نے کہا کہ ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ انہیں مروان بن حکم اور مسوربن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ جب قبیلہ ہوازن کا وفد مسلمان ہوکرحاضر ہوا تو رسو ل اللہ ارخصت دینے کھڑے ہوئے ، انہوں نے آپ سے یہ درخواست کی کہ ان کا مال اور ان کے ( قبیلے کے قیدی ) انہیں واپس دے دئےے جائیں ۔ آنحضرت انے فرمایاجیسا کہ تم لوگ دیکھ رہے ہو ، میرے ساتھ کتنے اور لوگ بھی ہیں اور دیکھوسچی بات مجھے سب سے زیادہ پسند ہے ۔ اس لیے تم لوگ ایک ہی چیز پسند کرلویا تو اپنے قیدی لے لو یامال لے لو ۔ میں نے تم ہی لوگوں کے خیال سے ( قیدیوں کی تقسیم میں ) تاخیر کی تھی ۔ حضور اکرم ا نے طائف سے واپس ہو کر تقریباً دس دن ان کاانتظارکیاتھا ۔ آخر جب ان پر واضح ہو گیا کہ آنحضرت اانہیں صرف ایک ہی چیز واپس کریںگے تو انہوں نے کہا کہ پھر ہم اپنے ( قبیلے کے ) قیدیوں کی واپسی چاہتے ہیں ۔ چنانچہ آپ انے مسلمانوں کو خطاب کیا ، اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کرنے کے بعدفرمایاامابعد ! تمہارے بھائی ( قبیلہ ہوازن کے لوگ ) توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں ، مسلمان ہوکراور میری رائے یہ ہے کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دئےے جائیں ۔ اس لیے جو شخص ( بلاکسی دنیا وی صلہ کے ) انہیں اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہے وہ واپس کردے یہ بہتر ہے اور جو لوگ اپنا حصہ نہ چھوڑنا چاہتے ہوں ، ان کا حق قائم رہے گا ۔ وہ یوں کر لیں کہ اس کے بعد جو سب سے پہلے غنیمت اللہ تعالیٰ ہمیں عنایت فرمائے گا اس میں سے ہم انہیں اس کے بدلہ دے دیں گے تو وہ ان کے قیدی واپس کردیں ۔ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا یارسول اللہ ! ہم خوشی سے ( بلا کسی بدلہ کے ) واپس کر نا چاہتے ہیں لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا اس طرح ہمیں اس کا علم نہیں ہوگا کہ کس نے اپنی خوشی سے واپس کیا ہے اور کس نے نہیں ، اس لیے سب لوگ جائیں اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا فیصلہ ہمارے پاس لائیں ۔ چنانچہ سب واپس آگئے اور ان کے چودھریوں نے ان سے گفتگو کی پھر وہ حضور اکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ سب نے خوشی اور فراخ دلی کے ساتھ اجازت دے دی ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا یہی ہے وہ حدیث جو مجھے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق پہنچی ہے ۔
تشریح : ہوازن کے وفد میں24 آدمی آئے تھے جن میں ابو بر قان سعدی بھی تھا، اس نے کہا یارسول اللہ ! ان قیدیوں میں آپ کے دودھ کے رشتہ سے آپ کی کئی مائیں اور خالہ ہیں اور دودھ کی بہنیں بھی ہیں۔ آپ ہم پر کرم فرمائیں اور ان سب کو آزاد فرمادیں۔ آپ پر اللہ بہت کرم کرے گا۔ آپ نے جو جواب دیا وہ روایت میں یہاں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ آپ نے سارے قیدیو ں کو آزاد فرمادیا۔ ہوازن کے وفد میں24 آدمی آئے تھے جن میں ابو بر قان سعدی بھی تھا، اس نے کہا یارسول اللہ ! ان قیدیوں میں آپ کے دودھ کے رشتہ سے آپ کی کئی مائیں اور خالہ ہیں اور دودھ کی بہنیں بھی ہیں۔ آپ ہم پر کرم فرمائیں اور ان سب کو آزاد فرمادیں۔ آپ پر اللہ بہت کرم کرے گا۔ آپ نے جو جواب دیا وہ روایت میں یہاں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ آپ نے سارے قیدیو ں کو آزاد فرمادیا۔