كِتَابُ المَغَازِي بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمْ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قِيلَ لِلْبَرَاءِ وَأَنَا أَسْمَعُ أَوَلَّيْتُمْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَمَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا كَانُوا رُمَاةً فَقَالَ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: جنگ حنین کا بیان۔۔۔۔
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیااورمیں سن رہاتھا کہ تم لوگوں نے نبی کریم اکے ساتھ غزوئہ حنین میں پیٹھ پھیر لی تھی ؟ انہوں نے کہا جہاں تک حضور اکرم اکا تعلق ہے توآ پ نے پیٹھ نہیں پھیری تھی ۔ ہوا یہ تھا کہ ہوازن والے بڑے تیر انداز تھے حضور انے اس موقع پر فرمایا تھامیں نبی ہوں ا س میں جھوٹ نہیں ، میں عبد المطلب کی اولاد ہوں ۔
تشریح :
آپ نے اس نازک موقع پر دعا فرمائی یا اللہ! اپنی مدداتار۔ مسلم کی روایت ہے کہ کافروں نے آپ کو گھیر لیاآپ خچر پر سے اتر پڑے پھر خاک کی ایک مٹھی لی اور کافروں کے منہ پر ماری فرمایا شاھت الوجوہ کوئی کافر باقی نہ رہا، جس کی آنکھ میں مٹی نہ گھسی ہو ۔ آخر شکست پا کر سب بھاگ نکلے ۔ شاھت الوجوہ کا معنی ان کے منہ برے سوئے۔ قسطلانی نے کہا یہ آپ کا ایک بڑا معجزہ ہے ۔ چار ہزار کافروں کی آنکھوں پر ایک مٹھی خاک کا ایسا اثر پڑنابالکل عادت کے خلاف ہے۔ ( مولا ناوحید الزماں ) مترجم کہتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت اور بہادری کو اس معنی سے دریافت کر لینا چاہئیے کہ سارے ساتھی بھاگ نکلے ، تیروں کی بوچھار ہو رہی ہے اور آپ خچر پر میدان میں جمے ہوے ہیں ۔ ایسے موقعوں پر بڑے بڑے بہادروں کے پاؤں اکھڑ جاتے ہیں۔ اگر آپ کا ہم کوئی معجزہ نہ دیکھیں صرف آپ کے صفات حسنہ اور اخلاق حمیدہ پر غور کرلیں تب بھی آپ کی پیغمبری میں کوئی شک نہیں رہتا۔ شجاعت ایسی، سخاوت ایسی کہ کسی سائل کو محروم نہ کر تے۔ لاکھ روپیہ آیا تو سب کا سب اسی وقت بانٹ دیا۔ ایک روپیہ بھی اپنے لیے نہیں رکھا۔ ایک دفعہ گھر میں ذرا سا سونا رہ گیا تھا تونماز کا سلام پھیر تے ہی تشریف لے گئے اس کو بانٹ دیا پھر سنتیں پڑھیں ۔ قوت اور طاقت ایسی کہ نوبیویوں سے ایک ہی رات میں صحبت کر آئے۔ صبر اور تحمل ایسا کہ ایک گنوارنے تلوار کھینچ لی مارڈالنا چاہا مگر آپ نے اس پر قابو پاکراسے معاف کر دیا۔ ایک یہودی عورت نے زہر دے دیا مگر اس کو سزا نہ دی، عفت اور پاکدامنی ایسی کہ کسی غیر عورت پر آنکھ تک نہ اٹھائی ۔ کیا یہ صفات کسی ایسے شخص میں جمع ہوسکتی ہیں جو مؤ ید من اللہ اور پیغمبر اور ولی نہ ہو بڑا بیو قوف ہے وہ شخص جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو پڑھ کر پھر آپ کی نبو ت میں شک کرے۔ معلوم ہو کہ اس کو عقل سے کوئی واسطہ نہیں ۔ ایک جاہل ناتربیت یافتہ قوم میںایسے جامع کمالات اور مہذب اور صاحب علم ومعرفت کا وجود بغیر تائید الہی اور تعلیم خداوندی کے ناممکن ہے پھر کیا وجہ ہے کہ حضرت موسی اور حضرت عیسی اور حضرت داؤد علیہم السلام تو پیغمبر ہوںاور حضرت محمد اپیغمبر نہ ہوں۔ اللہ تعالی اہل کتاب کو انصاف اور سمجھ دے۔ ( وحیدی
آپ نے اس نازک موقع پر دعا فرمائی یا اللہ! اپنی مدداتار۔ مسلم کی روایت ہے کہ کافروں نے آپ کو گھیر لیاآپ خچر پر سے اتر پڑے پھر خاک کی ایک مٹھی لی اور کافروں کے منہ پر ماری فرمایا شاھت الوجوہ کوئی کافر باقی نہ رہا، جس کی آنکھ میں مٹی نہ گھسی ہو ۔ آخر شکست پا کر سب بھاگ نکلے ۔ شاھت الوجوہ کا معنی ان کے منہ برے سوئے۔ قسطلانی نے کہا یہ آپ کا ایک بڑا معجزہ ہے ۔ چار ہزار کافروں کی آنکھوں پر ایک مٹھی خاک کا ایسا اثر پڑنابالکل عادت کے خلاف ہے۔ ( مولا ناوحید الزماں ) مترجم کہتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت اور بہادری کو اس معنی سے دریافت کر لینا چاہئیے کہ سارے ساتھی بھاگ نکلے ، تیروں کی بوچھار ہو رہی ہے اور آپ خچر پر میدان میں جمے ہوے ہیں ۔ ایسے موقعوں پر بڑے بڑے بہادروں کے پاؤں اکھڑ جاتے ہیں۔ اگر آپ کا ہم کوئی معجزہ نہ دیکھیں صرف آپ کے صفات حسنہ اور اخلاق حمیدہ پر غور کرلیں تب بھی آپ کی پیغمبری میں کوئی شک نہیں رہتا۔ شجاعت ایسی، سخاوت ایسی کہ کسی سائل کو محروم نہ کر تے۔ لاکھ روپیہ آیا تو سب کا سب اسی وقت بانٹ دیا۔ ایک روپیہ بھی اپنے لیے نہیں رکھا۔ ایک دفعہ گھر میں ذرا سا سونا رہ گیا تھا تونماز کا سلام پھیر تے ہی تشریف لے گئے اس کو بانٹ دیا پھر سنتیں پڑھیں ۔ قوت اور طاقت ایسی کہ نوبیویوں سے ایک ہی رات میں صحبت کر آئے۔ صبر اور تحمل ایسا کہ ایک گنوارنے تلوار کھینچ لی مارڈالنا چاہا مگر آپ نے اس پر قابو پاکراسے معاف کر دیا۔ ایک یہودی عورت نے زہر دے دیا مگر اس کو سزا نہ دی، عفت اور پاکدامنی ایسی کہ کسی غیر عورت پر آنکھ تک نہ اٹھائی ۔ کیا یہ صفات کسی ایسے شخص میں جمع ہوسکتی ہیں جو مؤ ید من اللہ اور پیغمبر اور ولی نہ ہو بڑا بیو قوف ہے وہ شخص جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو پڑھ کر پھر آپ کی نبو ت میں شک کرے۔ معلوم ہو کہ اس کو عقل سے کوئی واسطہ نہیں ۔ ایک جاہل ناتربیت یافتہ قوم میںایسے جامع کمالات اور مہذب اور صاحب علم ومعرفت کا وجود بغیر تائید الہی اور تعلیم خداوندی کے ناممکن ہے پھر کیا وجہ ہے کہ حضرت موسی اور حضرت عیسی اور حضرت داؤد علیہم السلام تو پیغمبر ہوںاور حضرت محمد اپیغمبر نہ ہوں۔ اللہ تعالی اہل کتاب کو انصاف اور سمجھ دے۔ ( وحیدی