‌صحيح البخاري - حدیث 431

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ مَنْ صَلَّى وَقُدَّامَهُ تَنُّورٌ أَوْ نَارٌ، أَوْ شَيْءٌ مِمَّا يُعْبَدُ، فَأَرَادَ بِهِ اللَّهَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «أُرِيتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا كَاليَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 431

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: اگر نمازی کےآگے آگ ہو ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انھوں نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے فرمایا کہ سورج گہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور فرمایا کہ مجھے ( آج ) دوزخ دکھائی گئی، اس سے زیادہ بھیانک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
تشریح : اس حدیث سے حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا ہے کہ نماز میں آگ کے انگارے سامنے ہونے سے کچھ نقصان نہیں ہے۔ اس حدیث سے حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا ہے کہ نماز میں آگ کے انگارے سامنے ہونے سے کچھ نقصان نہیں ہے۔