كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي مُجَاشِعٌ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخِي بَعْدَ الْفَتْحِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ قَالَ ذَهَبَ أَهْلُ الْهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا فَقُلْتُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ قَالَ أُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْإِيمَانِ وَالْجِهَادِ فَلَقِيتُ مَعْبَدًا بَعْدُ وَكَانَ أَكْبَرَهُمَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ صَدَقَ مُجَاشِعٌ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہےر بن معاویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ابو عثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے مجا شع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بھائی ( مجالد ) کو لے کر حاضر ہوا اور عرض کیاکہ یا رسول اللہ ! میں اسے اس لیے لے کر حاضر ہواہوں تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لے لیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہجرت کرنے والے اس کی فضیلت و ثواب کو حاصل کر چکے ( یعنی اب ہجرت کرنے کا زمانہ تو گزرچکا ) میں نے عرض کیا ، پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایمان ، اسلام اور جہادپر ۔ ابی عثمان نہدی نے کہا کہ پھر میں ( مجاشع کے بھائی ) ابو معبد مجالد سے ملا وہ دونوں بھائیوں سے بڑے تھے ، میں نے ان سے بھی اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہو ں نے کہا کہ مجاشع نے حدیث ٹھیک طرح بیان کی ہے ۔
تشریح :
معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے ۔ اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں ، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔ اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔ ان شاءاللہ العزیز۔
معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے ۔ اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں ، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔ اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔ ان شاءاللہ العزیز۔