كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدٍ أَنْ يَقْبِضَ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ وَقَالَ عُتْبَةُ إِنَّهُ ابْنِي فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ فِي الْفَتْحِ أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبَلَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقْبَلَ مَعَهُ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ هَذَا ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ قَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَخِي هَذَا ابْنُ زَمْعَةَ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ابْنِ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَإِذَا أَشْبَهُ النَّاسِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ هُوَ أَخُوكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَصِيحُ بِذَلِكَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب
مجھ سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( دوسری سند اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے ( مرتے وقت زمانہ جاہلیت میں ) اپنے بھائی ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) کو وصیت کی تھی کہ وہ زمعہ بن لیثی کی باندی سے پیدا ہونے والے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں ۔ عتبہ نے کہا تھا کہ وہ میرا لڑکا ہوگا ۔ چنانچہ جب فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوے تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس بچے کو لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے ساتھ عبد بن زمعہ بھی آئے ۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے تو یہ کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے ۔ لیکن عبد بن زمعہ نے کہا یا رسول اللہ یہ میرا بھائی ہے ( میرے والد ) زمعہ کا بیٹا ہے کیونکہ انہیں کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھا تو وہ واقعی ( سعدکے بھائی ) عتبہ بن ابی وقاص کی شکل پر تھا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ( قانون شریعت کے مطابق ) فیصلے میںیہ کہا کہ اے عبد بن زمعہ ! تمہیں اس بچے کو رکھو ، یہ تمہا را بھائی ہے ، کیونکہ یہ تمہارے والد کے فراش پر ( اس کی باندی کے بطن سے پیدا ہوا ہے ۔ لیکن دوسری طرف ام المو‘منین سودہ رضی اللہ عنہا سے جو زمعہ کی بیٹی تھیں فرمایا سودہ ! ا س لڑکے سے پردا کیا کر ناکیونکہ آپ نے اس لڑکے میں عتبہ بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی شباہت پائی تھی ۔ ابن شہاب نے کہا ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ، لڑکا اس کا ہوتا ہے جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو اور زنا کرنے والے کے حصے میں سنگ ہی ہیں ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کو پکا ر پکار کر بیان کیا کرتے تھے ۔
تشریح :
حدیث میں ایک موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فتح مکہ میں مکہ میں داخلہ کا ذکر ہے۔ باب سے مطابقت یہی ہے حدیث سے ایک اسلامی قانون کا بھی اثبات ہوا کہ بچہ جس بستر پر پیدا ہو بستر والے کا مانا جائے گا، زانی کے لیے سنگ ساری ہے اور بچہ بستر والے کا ہے۔ اس قانون کی وسعت پر غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ اس سے کتنی برائیوں کا سد باب ہو گیا ہے۔ بستر کا مطلب یہ بھی ہے کہ جس کی بیوی یا لونڈی کے بطن سے وہ بچہ پیدا ہو اہے وہ اس کا مانا جائے گا۔ حضرت سودہ نامی خاتون بنت زمعہ ام المومنین رضی اللہ عنہا ہیں ۔ یہ اپنے چچا کے بیٹے سکران بن عمر رضی اللہ عنہ کے نکا ح میں تھیں۔ ان کے انتقال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں داخل ہوئیں۔ آپ کی نکا ح حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے ہوا ۔ ماہ شوال54 ھ میں مدینہ میں ان کا انتقال ہوا۔ رضی اللہ عنہا
حدیث میں ایک موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فتح مکہ میں مکہ میں داخلہ کا ذکر ہے۔ باب سے مطابقت یہی ہے حدیث سے ایک اسلامی قانون کا بھی اثبات ہوا کہ بچہ جس بستر پر پیدا ہو بستر والے کا مانا جائے گا، زانی کے لیے سنگ ساری ہے اور بچہ بستر والے کا ہے۔ اس قانون کی وسعت پر غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ اس سے کتنی برائیوں کا سد باب ہو گیا ہے۔ بستر کا مطلب یہ بھی ہے کہ جس کی بیوی یا لونڈی کے بطن سے وہ بچہ پیدا ہو اہے وہ اس کا مانا جائے گا۔ حضرت سودہ نامی خاتون بنت زمعہ ام المومنین رضی اللہ عنہا ہیں ۔ یہ اپنے چچا کے بیٹے سکران بن عمر رضی اللہ عنہ کے نکا ح میں تھیں۔ ان کے انتقال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں داخل ہوئیں۔ آپ کی نکا ح حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے ہوا ۔ ماہ شوال54 ھ میں مدینہ میں ان کا انتقال ہوا۔ رضی اللہ عنہا