كِتَابُ المَغَازِي بَابُ مَقَامِ النَّبِيِّ ﷺ بِمَكَّةَ زَمَنَ الفَتْحِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «أَقَمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ تِسْعَ عَشْرَةَ نَقْصُرُ الصَّلاَةَ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «وَنَحْنُ نَقْصُرُ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ، فَإِذَا زِدْنَا أَتْمَمْنَا»
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: فتح مکہ کے زمانہ میں نبی کریم ﷺ کا مکہ میں قیام کرنا
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں ( فتح مکہ کے بعد ) انیس دن تک تو نماز قصر پڑھتے تھے ‘ لیکن جب اس سے زیادہ مدت گزر جاتی تو پھر پوری نماز پڑھتے تھے ۔
تشریح :
اسی حدیث کی بنا پر سفر میں نماز انیس دن تک قصر کی جاسکتی ہے یہ آخری مدت ہے۔ اس سے زیادہ قیام کا ارادہ ہو تو پوری نماز پڑھنی چاہیے ۔ جماعت اہلحدیث کا عمل یہی
اسی حدیث کی بنا پر سفر میں نماز انیس دن تک قصر کی جاسکتی ہے یہ آخری مدت ہے۔ اس سے زیادہ قیام کا ارادہ ہو تو پوری نماز پڑھنی چاہیے ۔ جماعت اہلحدیث کا عمل یہی