‌صحيح البخاري - حدیث 4293

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4293

کتاب: غزوات کے بیان میں باب مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے ‘ ان سے ابوالضحیٰ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں یہ پڑھتے تھے ( دعا یہ ہے ) سبحانک اللھم ربنا وبحمدک اللھم اغفرلی
تشریح : یعنی تو پاک ہے اے خدا! ہمارے مالک تیری تعریف کرتے ہیں ہم یا اللہ مجھ کو بخش دے۔ حدیث سے نکلا کہ رکوع یا سجدے میں دعا کرنا منع نہیں ہے ۔ اس حدیث کا تعلق باب سے یوں ہے کہ اس حدیث کے دوسرے طریق میں یوں مذکور ہے کہ جب آپ پر سورۃ اذا جاءنصر اللہ نازل ہوئی یعنی فتح مکہ کے بعد تو آپ ہر نماز میں رکوع اور سجدے میں یوں ہی فرمانے لگے ۔ اس سورت میں اللہ نے یہ حکم دیا فسبح بحمد ربک واستغفرہ ( النصر : 3 ) پس سبحانک اللھم ربنا وبحمدک اللھم اغفرلی اسی کی تعلیم ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہی تھا کہ آپ رکوع اور سجدے میں بکثرت اس کو پڑھا کرتے تھے۔ لہذا اور دعاؤں پر اس کو فوقیت حاصل ہے ۔ ضمنی طور پر اس میں بھی فتح مکہ کا ذکر ہے اور باب میں یہی مطا بقت ہے۔ یعنی تو پاک ہے اے خدا! ہمارے مالک تیری تعریف کرتے ہیں ہم یا اللہ مجھ کو بخش دے۔ حدیث سے نکلا کہ رکوع یا سجدے میں دعا کرنا منع نہیں ہے ۔ اس حدیث کا تعلق باب سے یوں ہے کہ اس حدیث کے دوسرے طریق میں یوں مذکور ہے کہ جب آپ پر سورۃ اذا جاءنصر اللہ نازل ہوئی یعنی فتح مکہ کے بعد تو آپ ہر نماز میں رکوع اور سجدے میں یوں ہی فرمانے لگے ۔ اس سورت میں اللہ نے یہ حکم دیا فسبح بحمد ربک واستغفرہ ( النصر : 3 ) پس سبحانک اللھم ربنا وبحمدک اللھم اغفرلی اسی کی تعلیم ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہی تھا کہ آپ رکوع اور سجدے میں بکثرت اس کو پڑھا کرتے تھے۔ لہذا اور دعاؤں پر اس کو فوقیت حاصل ہے ۔ ضمنی طور پر اس میں بھی فتح مکہ کا ذکر ہے اور باب میں یہی مطا بقت ہے۔