‌صحيح البخاري - حدیث 4283

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ: أَيْنَ رَكَزَ النَّبِيُّ ﷺ الرَّايَةَ يَوْمَ الفَتْحِ؟ صحيح ثُمَّ قَالَ: «لاَ يَرِثُ المُؤْمِنُ الكَافِرَ، وَلاَ يَرِثُ الكَافِرُ المُؤْمِنَ» قِيلَ لِلزُّهْرِيِّ: وَمَنْ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ؟ قَالَ: «وَرِثَهُ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ»، قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ: «أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ؟» وَلَمْ يَقُلْ يُونُسُ: «حَجَّتِهِ وَلاَ زَمَنَ الفَتْحِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4283

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: فتح مکہ کے دن نبی کریم ﷺ نے جھنڈا کہاں گاڑا تھا ؟ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ‘ کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مومن کا وارث ہوسکتا ہے ۔ زہری سے پوچھا گیا کہ پھر ابو طالب کی وراثت کسے ملی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ ان کے وارث عقیل اور طالب ہو ئے تھے ۔ معمر نے زہری سے ( اسامہ رضی اللہ کا سوال یوں نقل کیا ہے کہ ) آپ اپنے حج کے دوران کہا ں قیام فرمائیں گے ؟ اور یونس نے ( اپنی روایت میں ) نہ حج کا ذکر کیا ہے اور نہ فتح مکہ کا ۔
تشریح : عقیل اور طالب اس وقت تک مسلمان نہ ہوئے تھے۔ اس لیے ابو طالب کے وہ وارث ہوئے اور علی اور جعفر رضی اللہ عنہما کو کچھ ترکہ نہیں ملا کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہوگئے تھے۔ عقیل اور طالب اس وقت تک مسلمان نہ ہوئے تھے۔ اس لیے ابو طالب کے وہ وارث ہوئے اور علی اور جعفر رضی اللہ عنہما کو کچھ ترکہ نہیں ملا کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہوگئے تھے۔