كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الفَتْحِ فِي رَمَضَانَ صحيح حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي رَمَضَانَ مِنْ الْمَدِينَةِ وَمَعَهُ عَشَرَةُ آلَافٍ وَذَلِكَ عَلَى رَأْسِ ثَمَانِ سِنِينَ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِهِ الْمَدِينَةَ فَسَارَ هُوَ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَكَّةَ يَصُومُ وَيَصُومُونَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ وَهُوَ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ وَقُدَيْدٍ أَفْطَرَ وَأَفْطَرُوا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآخِرُ فَالْآخِرُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ فتح مکہ کا بیان جو رمضان سنہ ۸ھ میں ہوا تھا
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبد الرزاق نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ کہا مجھے زہری نے خبر دی ‘ انہیں عبیداللہ بن عبد اللہ اور انہیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( فتح کے لیے ) مدینہ سے ر وانہ ہوئے ۔ آپ کے ساتھ ( دس یابارہ ہزار کا ) لشکر تھا ۔ اس وقت آپ کو مدینہ میں تشریف لائے ساڑھے آٹھ سال پورے ہونے والے تھے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ جو مسلمان تھے مکہ کے لیے روانہ ہوئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی روزے سے تھے اور تمام مسلمان بھی ‘ لیکن جب آپ مقام کدید پر پہنچے جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپ نے روزہ توڑ دیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے بھی روزہ توڑ دیا ۔ زہری نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے آخری عمل پر ہی عمل کیا جائے گا ۔
تشریح :
قرآن مجید میں بھی مسافر کے لیے خاص اجازت ہے کہ مسافر چا ہے تو سفرمیںروزہ نہ رکھے اور سفر پورا کر کے چھوٹے ہوئے روزوں کو پورا کر لے۔
قرآن مجید میں بھی مسافر کے لیے خاص اجازت ہے کہ مسافر چا ہے تو سفرمیںروزہ نہ رکھے اور سفر پورا کر کے چھوٹے ہوئے روزوں کو پورا کر لے۔