كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الفَتْحِ فِي رَمَضَانَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا غَزْوَةَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ قَالَ وَسَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْكَدِيدَ الْمَاءَ الَّذِي بَيْنَ قُدَيْدٍ وَعُسْفَانَ أَفْطَرَ فَلَمْ يَزَلْ مُفْطِرًا حَتَّى انْسَلَخَ الشَّهْرُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ فتح مکہ کا بیان جو رمضان سنہ ۸ھ میں ہوا تھا
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ‘کہا ہم سے لیث بن مسعود نے ‘ کہا کہ مجھ سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہ مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوئہ فتح مکہ رمضان میں کیا تھا ۔ زہری نے ابن سعد سے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا کہ وہ بھی اسی طرح بیان کرتے تھے ۔ زہری نے عبید اللہ سے روایت کیا ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ( غزوئہ فتح کے سفرمیں جاتے ہوئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے لیکن جب آپ مقام کدید پہنچے ‘ جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپ نے روزہ توڑ دیا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو گیا ۔
تشریح :
روزے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے ۔ جو خاص طور سے جہاد کے لیے نقصان دیتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزے نہیں رکھے اور نہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اور عام سفر کے لیے بھی یہی حکم قرار پایا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ فمن کان منکم مریضا ً او علی سفر فعدۃ من ایام اخر یعنی جو مریض ہو وہ صحت کے بعد اور مسافر ہو وہ واپسی کے بعد روزہ رکھ لے ۔
روزے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے ۔ جو خاص طور سے جہاد کے لیے نقصان دیتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزے نہیں رکھے اور نہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اور عام سفر کے لیے بھی یہی حکم قرار پایا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ فمن کان منکم مریضا ً او علی سفر فعدۃ من ایام اخر یعنی جو مریض ہو وہ صحت کے بعد اور مسافر ہو وہ واپسی کے بعد روزہ رکھ لے ۔