‌صحيح البخاري - حدیث 4267

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ مُؤْتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ صحيح حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ، فَجَعَلَتْ أُخْتُهُ عَمْرَةُ تَبْكِي وَاجَبَلاَهْ، وَاكَذَا وَاكَذَا، تُعَدِّدُ عَلَيْهِ، فَقَالَ حِينَ أَفَاقَ: مَا قُلْتِ شَيْئًا إِلَّا قِيلَ لِي: آنْتَ كَذَلِكَ «

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4267

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ موتہ کا بیان جو سر زمین شام میں سنہ 8ھ میں ہوا تھا مجھ سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے حصین بن عبد الرحمن نے ‘ ان سے عامر شعبی نے اور ان سے نعمان بن بشیر نے کہ عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ پر ( ایک مرتبہ کسی مرض میں ) بے ہوشی طاری ہوئی تو ان کی بہن عمرہ والدہ نعمان بن بشیر یہ سمجھ کر کہ کوئی حادثہ آگیا ‘ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے لیے پکار کر رونے لگیں ۔ ہائے میرے بھائی ہائے ‘ میرے ایسے اور ویسے ۔ ان کے محاسن اس طرح ایک ایک کر کے گنا نے لگیں لیکن جب عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے کہا کہ تم جب میری کسی خوبی کا بیان کرتی تھیں تو مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ کیا تم واقعی ایسے ہی تھے ۔
تشریح : ایک روایت میں ہے کہ فرشتے لوہے کا گرزاٹھا تے اور عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھتے کیا تو ایسا ہی تھا ۔ معلوم ہوا کہ بعض بیماریوں میں مرنے سے پہلے ہی فرشتے نظر پڑ جایا کرتے ہیں گو آدمی نہ مرے۔ چنانچہ عبد اللہ رضی اللہ عنہ اس بیماری سے اچھے ہو گئے تھے یہی عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ہیں جو غزوہ موتہ میں شہید یہوئے ۔ اس مناسبت سے اس حدیث کو اس باب کے ذیل میں لایا گیا۔ مزید تفصیل حدیث ذیل میں آرہی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ فرشتے لوہے کا گرزاٹھا تے اور عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھتے کیا تو ایسا ہی تھا ۔ معلوم ہوا کہ بعض بیماریوں میں مرنے سے پہلے ہی فرشتے نظر پڑ جایا کرتے ہیں گو آدمی نہ مرے۔ چنانچہ عبد اللہ رضی اللہ عنہ اس بیماری سے اچھے ہو گئے تھے یہی عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ہیں جو غزوہ موتہ میں شہید یہوئے ۔ اس مناسبت سے اس حدیث کو اس باب کے ذیل میں لایا گیا۔ مزید تفصیل حدیث ذیل میں آرہی ہے۔