كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ مُؤْتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَقَفَ عَلَى جَعْفَرٍ يَوْمَئِذٍ وَهُوَ قَتِيلٌ فَعَدَدْتُ بِهِ خَمْسِينَ بَيْنَ طَعْنَةٍ وَضَرْبَةٍ لَيْسَ مِنْهَا شَيْءٌ فِي دُبُرِهِ يَعْنِي فِي ظَهْرِهِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ موتہ کا بیان جو سر زمین شام میں سنہ 8ھ میں ہوا تھا
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن حارث انصاری نے ‘ ان سے سعید بن ابی ہلال نے بیان کیا اور کہا کہ مجھ کو نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ اس غزوہ موتہ میں حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی لاش پر کھڑے ہو کر میں نے شمار کیا تو نیزوں اور تلواروں کے پچاس زخم ان کے جسم پر تھے لیکن پیچھے یعنی پیٹھ پر ایک زخم بھی نہیں تھا ۔
تشریح :
حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ اسلام کے ان بہادروں میں سے ہیں جن پر امت مسلمہ ہمیشہ نازاں رہے گی ۔ پشت پر کسی زخم کا نہ ہونا اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ میں وہ آخر تک سینہ سپر رہے بھاگ کر پیٹھ دکھلانے کا دل میں خیال تک بھی نہیں آیا ۔ آپ ابو طالب کے بیٹے ہیں شہادت کے بعد اللہ نے ان کو جنت میں دو بازو عطا کئے جن سے یہ جنت میں آزادی کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں۔ اس لیے ان کا لقب طیار ہوا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔ موتہ ملک شام میں ایک جگہ کا نام تھا۔
حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ اسلام کے ان بہادروں میں سے ہیں جن پر امت مسلمہ ہمیشہ نازاں رہے گی ۔ پشت پر کسی زخم کا نہ ہونا اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ میں وہ آخر تک سینہ سپر رہے بھاگ کر پیٹھ دکھلانے کا دل میں خیال تک بھی نہیں آیا ۔ آپ ابو طالب کے بیٹے ہیں شہادت کے بعد اللہ نے ان کو جنت میں دو بازو عطا کئے جن سے یہ جنت میں آزادی کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں۔ اس لیے ان کا لقب طیار ہوا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔ موتہ ملک شام میں ایک جگہ کا نام تھا۔