‌صحيح البخاري - حدیث 4259

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ عُمْرَةِ القَضَاءِ صحيح وَزَادَ ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَبَانُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ فِي عُمْرَةِ القَضَاءِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4259

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: عمرہ قضا کا بیان امام بخاری رحمہ اللہ نے اور ابن اسحاق نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ مجھ سے ابن ابی نجیح اور ابان بن صالح نے بیان کیا ‘ ان سے عطاءاور مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمو نہ رضی اللہ عنہا سے عمرہ قضا ءمیں نکاح کیا تھا ۔
تشریح : حضرت میمو نہ رضی اللہ عنہا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں جن کی بہن ام الفضل حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ہی میمونہ رضی اللہ عنہا کا نکاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ سرف مکہ دس میل کے فاصلہ پر ایک موضع ہے۔ سنہ 51 ھ میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اسی جگہ انتقال فرمایا۔ احادیث مذکورہ بالا میں کسی نہ کسی پہلو سے عمرہ قضا کا ذکر ہوا ہے۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ رمل وغیرہ وقتی اعمال تھے مگر بعد میں ان کو بطور سنت بر قرار رکھا گیا تاکہ اس ( وقت کے حالات مسلمانوں کے ذہن میں تازہ رہیں اور اسلام کے غالب آنے پر وہ خدا کا شکر ادا کر تے رہیں۔ عمرہ قضا کا ذکرپیچھے مفصل گزرچکا ہے۔ ) حضرت میمو نہ رضی اللہ عنہا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں جن کی بہن ام الفضل حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ہی میمونہ رضی اللہ عنہا کا نکاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ سرف مکہ دس میل کے فاصلہ پر ایک موضع ہے۔ سنہ 51 ھ میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اسی جگہ انتقال فرمایا۔ احادیث مذکورہ بالا میں کسی نہ کسی پہلو سے عمرہ قضا کا ذکر ہوا ہے۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ رمل وغیرہ وقتی اعمال تھے مگر بعد میں ان کو بطور سنت بر قرار رکھا گیا تاکہ اس ( وقت کے حالات مسلمانوں کے ذہن میں تازہ رہیں اور اسلام کے غالب آنے پر وہ خدا کا شکر ادا کر تے رہیں۔ عمرہ قضا کا ذکرپیچھے مفصل گزرچکا ہے۔ )