كِتَابُ المَغَازِي بَابُ عُمْرَةِ القَضَاءِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ المُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ وَفْدٌ وَهَنَهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، «وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ الثَّلاَثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ، أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلَّا الإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَزَادَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَامِهِ الَّذِي اسْتَأْمَنَ، قَالَ: «ارْمُلُوا» لِيَرَى المُشْرِكُونَ قُوَّتَهُمْ، وَالمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: عمرہ قضا کا بیان
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ ( عمرہ کے لیے مکہ ) تشریف لائے تو مشرکین نے ‘ کہا کہ تمہارے یہاں وہ لوگ آرہے ہیں جنہیں یثرب ( مدینہ ) کے بخار نے کمزور کردیا ہے ۔ اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر چلا جائے اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان حسب معمول چلیں ۔ تمام چکروں میں اکڑ کر چلنے کا حکم آپ نے اس لیے نہیں دیا کہ کہیں یہ ( امت پر ) دشوار نہ ہوجائے اور حماد بن سلمہ نے ایوب سے اس حدیث کو روایت کر کے یہ اضافہ کیا ہے ۔ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس سال عمرہ کرنے آئے جس میں مشرکین نے آپ کو امن دیا تھا تو آپ نے فرمایا کہ اکڑ کر چلو تا کہ مشرکین تمہاری قوت کو دیکھیں ۔ مشرکین جبل قعیقعان کی طرف کھڑے دیکھ رہے تھے ۔
تشریح :
قعیقعان ایک پہاڑ ہے وہاں سے شامی اور عراقی دونوں رکن دکھائی پڑتے ہیں رکن یمانی اور حجر اسود نظر نہیں آتے۔
قعیقعان ایک پہاڑ ہے وہاں سے شامی اور عراقی دونوں رکن دکھائی پڑتے ہیں رکن یمانی اور حجر اسود نظر نہیں آتے۔