‌صحيح البخاري - حدیث 4255

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ عُمْرَةِ القَضَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ سَمِعَ ابْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ لَمَّا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَرْنَاهُ مِنْ غِلْمَانِ الْمُشْرِكِينَ وَمِنْهُمْ أَنْ يُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4255

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: عمرہ قضا کا بیان ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ‘ انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا توہم آپ پر آڑ کئے ہوئے مشرکین کے لڑکوں اور مشرکین سے آپ کی حفاظت کرتے رہتے تھے تاکہ وہ آپ کو کوئی ایذا نہ دے سکے ۔
تشریح : صلح حدیبیہ کے بعد یہ عمرہ دوسرے سال کیا گیا تھا کفار مکہ کے قلوب اسلام اور پیغمبر اسلام کی طرف سے صاف نہیں تھے مسلمانوں کو خطرات برابر لاحق تھے۔ خاص طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت مسلمانوں کے لیے ضروری تھی ۔ روایت میں اسی طرف اشارہ ہے۔ یہ حدیث غزوئہ حدیبیہ میں بھی گزر چکی ہے۔ صلح حدیبیہ کے بعد یہ عمرہ دوسرے سال کیا گیا تھا کفار مکہ کے قلوب اسلام اور پیغمبر اسلام کی طرف سے صاف نہیں تھے مسلمانوں کو خطرات برابر لاحق تھے۔ خاص طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت مسلمانوں کے لیے ضروری تھی ۔ روایت میں اسی طرف اشارہ ہے۔ یہ حدیث غزوئہ حدیبیہ میں بھی گزر چکی ہے۔