كِتَابُ المَغَازِي بَابُ عُمْرَةِ القَضَاءِ صحيح - ثُمَّ سَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ، قَالَ عُرْوَةُ: يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ أَلاَ تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، فَقَالَتْ: «مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهُ. وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ»
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: عمرہ قضا کا بیان
پھر ہم نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ( اپنے گھر میں ) مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے ان سے پوچھا ‘ اے ایمان والوں کی ماں ! آپ نے سنا ہے یا نہیں ‘ ابو عبد الرحمن ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے تھے جس میں سے ایک رجب میں کیا تھا ۔ ام المومنین رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی عمرہ کیا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آپ کے ساتھ تھے لیکن آپ نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا ۔
تشریح :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ بات سن کر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما خاموش ہوگئے۔ اس سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کا صحیح ہونا ثابت ہوا ۔ ( قسطلانی )
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ بات سن کر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما خاموش ہوگئے۔ اس سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کا صحیح ہونا ثابت ہوا ۔ ( قسطلانی )