‌صحيح البخاري - حدیث 4249

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ الشَّاةِ الَّتِي سُمَّتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ بِخَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4249

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: اس بکری کا گوشت جس میں نبی کریم ﷺ کو خیبر میں زہر دیا گیا تھا ۔ اس کو عروہ نے عائشہ ؓ سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے ۔ ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( ایک یہودی عورت کی طرف سے ) بکری کے گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا ۔
تشریح : زہر بھیجنے والی زینب بنت حارث سلام بن مشکم یہودی کی عورت تھی۔ اس نے یہ معلوم کر لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دست کا گوشت بہت پسند ہے ۔ اس نے اسی میں خوب زہر ملایا۔ آپ نے نوالہ چکھ کر تھوک دیا۔ بشربن براءرضی اللہ عنہ کھاگئے وہ مر گئے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ نے منع فرمایا اور بتلادیا کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے۔ بیہقی کی روایت میں ہے کہ آپ نے اس عورت کو بلا کر پوچھا۔ وہ کہنے لگی میں نے یہ اس لیے کیا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو اللہ آپ کو خبر کر دےگا اگر آپ جھوٹے ہیں تو آپ کا مرنا بہتر ہے۔ ابن سعد کی روایت میں ہے جب بشر بن براءرضی اللہ عنہ زہر کے اثر سے مر گئے تو آپ نے اس عورت کو بشر رضی اللہ عنہ کے وارثوں کے حوالہ کردیا اور انہوں نے اس کو قتل کردیا اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ زہر دے کر مار ڈالنا بھی قتل عمد ہے اور اس میں قصاص لازم آتا ہے اور حنفیہ کا رد ہوا جو اسے قتل بالسبب کہتے ہیں اور قصاص کو اس میں ساقط کرتے ہیں۔ ( وحیدی زہر بھیجنے والی زینب بنت حارث سلام بن مشکم یہودی کی عورت تھی۔ اس نے یہ معلوم کر لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دست کا گوشت بہت پسند ہے ۔ اس نے اسی میں خوب زہر ملایا۔ آپ نے نوالہ چکھ کر تھوک دیا۔ بشربن براءرضی اللہ عنہ کھاگئے وہ مر گئے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ نے منع فرمایا اور بتلادیا کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے۔ بیہقی کی روایت میں ہے کہ آپ نے اس عورت کو بلا کر پوچھا۔ وہ کہنے لگی میں نے یہ اس لیے کیا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو اللہ آپ کو خبر کر دےگا اگر آپ جھوٹے ہیں تو آپ کا مرنا بہتر ہے۔ ابن سعد کی روایت میں ہے جب بشر بن براءرضی اللہ عنہ زہر کے اثر سے مر گئے تو آپ نے اس عورت کو بشر رضی اللہ عنہ کے وارثوں کے حوالہ کردیا اور انہوں نے اس کو قتل کردیا اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ زہر دے کر مار ڈالنا بھی قتل عمد ہے اور اس میں قصاص لازم آتا ہے اور حنفیہ کا رد ہوا جو اسے قتل بالسبب کہتے ہیں اور قصاص کو اس میں ساقط کرتے ہیں۔ ( وحیدی