كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَدِّي أَنَّ أَبَانَ بْنَ سَعِيدٍ أَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ وَقَالَ أَبَانُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ وَاعَجَبًا لَكَ وَبْرٌ تَدَأْدَأَ مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ يَنْعَى عَلَيَّ امْرَأً أَكْرَمَهُ اللَّهُ بِيَدِي وَمَنَعَهُ أَنْ يُهِينَنِي بِيَدِهِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ خیبر کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ ! یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے اور ابان رضی اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا حیرت ہے اس وبر پر جو قدوم الضان سے ابھی اترا ہے اور مجھ پر عیب لگاتا ہے ایک ایسے شخص پر کہ جس کے ہاتھ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں ( ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو ) عزت دی اور ایسا نہ ہونے دیا کہ ان کے ہاتھ سے مجھے ذلیل کرتا ۔
تشریح :
حضرت ابان بن سعیدرضی اللہ عنہ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو اگر شہید کیا تو وہ میرے کفر کا زمانہ تھا اور شہادت سے اللہ کی بارگاہ میں عزت حاصل ہوتی ہے جو میرے ہاتھوں انہیں حاصل ہوئی ۔ دوسری طرف اللہ تعالی کا یہ بھی فضل ہوا کہ کفر کی حالت میں ان کے ہاتھ سے مجھے قتل نہیں کروایا جو میری اخروی ذلت کا سبب بنتا اور اب میں مسلمان ہوں اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں ۔ لہذا اب ایسی باتوں کا ذ کر نہ کرنا بہتر ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے اس بیان کو سن کر خاموش ہو گئے۔
حضرت ابان بن سعیدرضی اللہ عنہ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو اگر شہید کیا تو وہ میرے کفر کا زمانہ تھا اور شہادت سے اللہ کی بارگاہ میں عزت حاصل ہوتی ہے جو میرے ہاتھوں انہیں حاصل ہوئی ۔ دوسری طرف اللہ تعالی کا یہ بھی فضل ہوا کہ کفر کی حالت میں ان کے ہاتھ سے مجھے قتل نہیں کروایا جو میری اخروی ذلت کا سبب بنتا اور اب میں مسلمان ہوں اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں ۔ لہذا اب ایسی باتوں کا ذ کر نہ کرنا بہتر ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے اس بیان کو سن کر خاموش ہو گئے۔