‌صحيح البخاري - حدیث 4238

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح وَيُذْكَرُ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُخْبِرُ سَعِيدَ بْنَ العَاصِ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَانَ عَلَى سَرِيَّةٍ مِنَ المَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَدِمَ أَبَانُ وَأَصْحَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحَهَا، وَإِنَّ حُزْمَ خَيْلِهِمْ لَلِيفٌ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ تَقْسِمْ لَهُمْ، قَالَ أَبَانُ: وَأَنْتَ بِهَذَا يَا وَبْرُ، تَحَدَّرَ مِنْ رَأْسِ ضَأْنٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَانُ اجْلِسْ» فَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4238

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خیبر کا بیان اور زبیدی سے روایت ہے کہ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عنبسہ بن سعید نے خبر دی ‘انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو خبر دے رہے تھے کہ ابان رضی اللہ عنہ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سریہ پر مدینہ سے نجد کی طرف بھیجا تھا ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابان رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ خیبر فتح ہوچکا تھا ۔ ان لوگوں کے گھوڑے تنگ چھال ہی کے تھے ‘ ( یعنی انہوں نے مہم میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی تھی ) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! غنیمت میں ان کا حصہ نہ لگایئے ۔ اس پر ابان رضی اللہ عنہ بولے اے وبر ! تیری حیثیت تو صرف یہ کہ قدوم الضان کی چوٹی سے اتر آیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابان ! بیٹھ جا ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا حصہ نہیں لگایا ۔
تشریح : ابن قوقل رضی اللہ عنہ صحابی ہیں ابان بن سعید رضی اللہ عنہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے اور اسی حالت میں انہوں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ اس واقعہ کی طرف تھا مگر ابان بن سعید رضی اللہ عنہ کو ان کی یہ بات پسند نہیں آئی اور ان کی ذات پر یہ نکتہ چینی کی۔ ( غفراللہ لھم اجمعین ) وبر ایک جانور بلی کے برابر ہوتا ہے۔ ضان اس پہاڑ کا نام ہے جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ملک دوس میں تھا بعض نسخوں میں لفظ فلم یقسم لھم کے آگے یہ الفاظ اور ہیں قال ابو عبداللہ الضال السدر یعنی امام بخاری نے کہا ضال جنگلی بیری کو کہتے ہیں ۔ یہ تفسیر اسی نسخہ کی بناءپر ہے جن میں بجائے راس ضان کے راس ضال ہے ۔ ابن قوقل رضی اللہ عنہ صحابی ہیں ابان بن سعید رضی اللہ عنہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے اور اسی حالت میں انہوں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ اس واقعہ کی طرف تھا مگر ابان بن سعید رضی اللہ عنہ کو ان کی یہ بات پسند نہیں آئی اور ان کی ذات پر یہ نکتہ چینی کی۔ ( غفراللہ لھم اجمعین ) وبر ایک جانور بلی کے برابر ہوتا ہے۔ ضان اس پہاڑ کا نام ہے جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ملک دوس میں تھا بعض نسخوں میں لفظ فلم یقسم لھم کے آگے یہ الفاظ اور ہیں قال ابو عبداللہ الضال السدر یعنی امام بخاری نے کہا ضال جنگلی بیری کو کہتے ہیں ۔ یہ تفسیر اسی نسخہ کی بناءپر ہے جن میں بجائے راس ضان کے راس ضال ہے ۔