كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَوْلَا آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ خیبر کا بیان
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن مہدی نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اگر بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جو بستی بھی میرے دور میں فتح ہوتی ‘ میں اسے اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کردی تھی ۔
تشریح :
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ مجھ کو ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو آئندہ مسلمان ہوں گے اور وہ محض مفلس ہوں گے تو میں جس قدر ملک فتح ہوتا جاتا وہ سب کا سب مسلمانوں کو جاگیروں کے طور پر بانٹ دیتا اور خالص کچھ نہ رکھتا جس کا روپیہ بیت المال میں جمع ہوتا ہے مگر مجھ کو ان لوگوں کا خیال ہے جو آئندہ مسلمان ہوں گے وہ اگر نا دار ہوئے تو ان کی گزر اوقات کے لیے کچھ نہ رہے گا ۔ اس لیے خزانہ میں ملک کی تحصیل جمع رکھتا ہوں کہ آئندہ ایسے مسلمانوں کے کام آئے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ مجھ کو ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو آئندہ مسلمان ہوں گے اور وہ محض مفلس ہوں گے تو میں جس قدر ملک فتح ہوتا جاتا وہ سب کا سب مسلمانوں کو جاگیروں کے طور پر بانٹ دیتا اور خالص کچھ نہ رکھتا جس کا روپیہ بیت المال میں جمع ہوتا ہے مگر مجھ کو ان لوگوں کا خیال ہے جو آئندہ مسلمان ہوں گے وہ اگر نا دار ہوئے تو ان کی گزر اوقات کے لیے کچھ نہ رہے گا ۔ اس لیے خزانہ میں ملک کی تحصیل جمع رکھتا ہوں کہ آئندہ ایسے مسلمانوں کے کام آئے۔