‌صحيح البخاري - حدیث 4235

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ أَتْرُكَ آخِرَ النَّاسِ بَبَّانًا لَيْسَ لَهُمْ شَيْءٌ مَا فُتِحَتْ عَلَيَّ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَلَكِنِّي أَتْرُكُهَا خِزَانَةً لَهُمْ يَقْتَسِمُونَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4235

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خیبر کا بیان ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے زید نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا ہاں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ بعد کی نسلیں بے جائیداد رہ جا ئیں گی اور ان کے پاس کچھ نہ ہوگا تو جو بھی بستی میرے زمانہ خلافت میں فتح ہوتی ‘ میں اسے اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کی تھی ۔ میں ان مفتوحہ اراضی کو بعد میں آنے وا لے مسلمانوں کے لیے محفوظ چھوڑے جا رہا ہوں تاکہ وہ اسے تقسیم کرتے رہیں ۔
تشریح : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو فرمایا تھا وہی ہوا بعد کے زمانوں میں مسلمان بہت بڑھے اور اطراف عالم میں پھیلے ۔ چنانچہ مفتوحہ اراضی کو انہوں نے قواعد شرعیہ کے تحت اسی طرح تقسیم کیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان صحیح ثابت ہوا ۔ حدیث میں ببان۔ ۔ ۔ ۔ کا لفظ آیا ہے دو بائے موحدہ سے دوسری باءمشدد ہے ۔ ابو عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ لفظ عربی کا نہیں ہے۔ زہری کہتے ہیں یہ یمن کی زبان کا ایک لفظ ہے جو عربوں میں مشہور نہیں ہوا ۔ ببان کے معنی یکساں ایک طریق اور ایک روش پر اور بعضوں نے کہا نادار محتاج کے معنی میں ہے۔ ( وحیدی ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو فرمایا تھا وہی ہوا بعد کے زمانوں میں مسلمان بہت بڑھے اور اطراف عالم میں پھیلے ۔ چنانچہ مفتوحہ اراضی کو انہوں نے قواعد شرعیہ کے تحت اسی طرح تقسیم کیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان صحیح ثابت ہوا ۔ حدیث میں ببان۔ ۔ ۔ ۔ کا لفظ آیا ہے دو بائے موحدہ سے دوسری باءمشدد ہے ۔ ابو عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ لفظ عربی کا نہیں ہے۔ زہری کہتے ہیں یہ یمن کی زبان کا ایک لفظ ہے جو عربوں میں مشہور نہیں ہوا ۔ ببان کے معنی یکساں ایک طریق اور ایک روش پر اور بعضوں نے کہا نادار محتاج کے معنی میں ہے۔ ( وحیدی )