كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح قَالَ أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ وَإِنْ كُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ وَمِنْهُمْ حَكِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ أَوْ قَالَ الْعَدُوَّ قَالَ لَهُمْ إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَكُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ خیبر کا بیان
ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ مجھ سے اس حدیث کو بار بار سنتے تھے ۔ ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میرے اشعری احباب رات میں آتے ہیں تو میں انکی قرآن کی تلاوت کی آواز پہچان جاتا ہوں ۔ اگر چہ دن میں ‘ میں نے ان کی اقامت گاہوں کو نہ دیکھا ہو لیکن جب رات میں وہ قرآن پڑھتے ہیں تو ان کی آواز سے میں ان کی اقامت گاہوں کو پہچان لیتا ہوں ۔ میرے انہی اشعری احباب میں ایک مرد دانا بھی ہے کہ جب کہیں اس کی سواروں سے مڈ بھیڑ ہو جاتی ہے ‘ یا آپ نے فرمایا کہ دشمن سے ‘ تو ان سے کہتا ہے کہ میرے دوستوں نے کہا ہے کہ تم تھوڑی دیر کے لیے ان کا انتظار کرلو ۔
تشریح :
روایت کے آخر میں ایک اشعری حکیم کا ذکر ہے حکیم ا س کا نام ہے یاوہ حکمت جاننے والا ہے ۔ روایت کے آخر میں اس حکیم کے قول کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ساتھ لڑ نے کو تیار ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ یہ حکیم بڑا بہادر ہے دشمنوں کے مقابلہ سے بھاگتا نہیں ہے بلکہ یہ کہتا ہے کہ ذرا صبر کرو ہم تم سے لڑنے کے لیے حاضر ہیں یا یہ مطلب ہے کہ وہ بڑی حکمت اور دانائی والا ہے ۔ دشمنوں کو اس طرح ڈرا کر اپنے تئیں ان سے بچا لیتا ہے ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اکیلا نہیں ہے اس کے ساتھی اور آرہے ہیں ۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے جب وہ مسلمان سواروں سے ملتا ہے تو کہتا ہے ڈرا ٹھیرو یعنی ہمارے ساتھیوں کو جو پیدل ہیں آجا نے دو ہم تم سب مل کر کافروں سے لڑیں گے۔
روایت کے آخر میں ایک اشعری حکیم کا ذکر ہے حکیم ا س کا نام ہے یاوہ حکمت جاننے والا ہے ۔ روایت کے آخر میں اس حکیم کے قول کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ساتھ لڑ نے کو تیار ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ یہ حکیم بڑا بہادر ہے دشمنوں کے مقابلہ سے بھاگتا نہیں ہے بلکہ یہ کہتا ہے کہ ذرا صبر کرو ہم تم سے لڑنے کے لیے حاضر ہیں یا یہ مطلب ہے کہ وہ بڑی حکمت اور دانائی والا ہے ۔ دشمنوں کو اس طرح ڈرا کر اپنے تئیں ان سے بچا لیتا ہے ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اکیلا نہیں ہے اس کے ساتھی اور آرہے ہیں ۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے جب وہ مسلمان سواروں سے ملتا ہے تو کہتا ہے ڈرا ٹھیرو یعنی ہمارے ساتھیوں کو جو پیدل ہیں آجا نے دو ہم تم سب مل کر کافروں سے لڑیں گے۔