كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ مَنْ دَعَا لِطَعَامٍ فِي المَسْجِدِ وَمَنْ أَجَابَ فِيهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، سَمِعَ أَنَسًا، قَالَ: وَجَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي المَسْجِدِ مَعَهُ نَاسٌ، فَقُمْتُ فَقَالَ لِي: «آرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ؟»، قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: «لِطَعَامٍ»، قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: «لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا، فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: جسے مسجد میں کھانے کی دعوت
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک نے اسحاق بن عبداللہ سے انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں پایا، آپ کے پاس اور بھی کئی لوگ تھے۔ میں کھڑا ہو گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تجھ کو ابوطلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں آپ نے پوچھا کھانے کے لیے؟ ( بلایا ہے ) میں نے عرض کی کہ جی ہاں! تب آپ نے اپنے قریب موجود لوگوں سے فرمایا کہ چلو، سب حضرات چلنے لگے اور میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا۔
تشریح :
یہاں یہ حدیث مختصر ہے پوری حدیث باب علامات النبوۃ میں آئے گی۔حضرت انس رضی اللہ عنہ آگے دوڑ کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو خبر کرنے کے لیے گئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اتنے آدمیوں کے ساتھ تشریف لارہے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے مسجد میں آپ کو دعوت دی اور آپ نے مسجد ہی میں دعوت قبول فرمائی۔یہی ترجمہ باب ہے۔
یہاں یہ حدیث مختصر ہے پوری حدیث باب علامات النبوۃ میں آئے گی۔حضرت انس رضی اللہ عنہ آگے دوڑ کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو خبر کرنے کے لیے گئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اتنے آدمیوں کے ساتھ تشریف لارہے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے مسجد میں آپ کو دعوت دی اور آپ نے مسجد ہی میں دعوت قبول فرمائی۔یہی ترجمہ باب ہے۔