‌صحيح البخاري - حدیث 4216

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَالْحَسَنِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِمَا عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4216

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خیبر کا بیان مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبد اللہ اور حسن نے جو دونوں محمد بن علی کے صاحبزادے ہیں ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوئہ خیبر کے موقع پر عورتوں سے متعہ کی ممانعت کی تھی اور پالتو گدھوں کے کھانے کی بھی ۔
تشریح : اس سے پہلے متعہ کرنا جائز تھا مگر آج کے دن سے متعہ قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا گیا ۔ روافض متعہ کے قائل ہیں جو سراسر باطل خیال ہے۔ اسلام جیسے با اصول مذہب میں متعہ جیسے نا جائز فعل کی کوئی گنجائش قطعا ً نہیں ہے ۔ بعض روایتوں کے مطابق حجۃ الوداع میں متعہ حرام ہوا اور قیامت تک اس کی حرمت قائم رہی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بر سر منبر اس کی حرمت بیان کی اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم نے سکوت کیا تو اس کی حرمت پر اجماع ثابت ہو گیا۔ اس سے پہلے متعہ کرنا جائز تھا مگر آج کے دن سے متعہ قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا گیا ۔ روافض متعہ کے قائل ہیں جو سراسر باطل خیال ہے۔ اسلام جیسے با اصول مذہب میں متعہ جیسے نا جائز فعل کی کوئی گنجائش قطعا ً نہیں ہے ۔ بعض روایتوں کے مطابق حجۃ الوداع میں متعہ حرام ہوا اور قیامت تک اس کی حرمت قائم رہی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بر سر منبر اس کی حرمت بیان کی اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم نے سکوت کیا تو اس کی حرمت پر اجماع ثابت ہو گیا۔