‌صحيح البخاري - حدیث 4211

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ فَبَنَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ ثُمَّ قَالَ لِي آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَتَهُ عَلَى صَفِيَّةَ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ وَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4211

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خیبر کا بیان ہم سے عبد الغفار بن داؤد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبد الرحمن نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ سے احمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے یعقوب بن عبد الرحمن زہری نے خبر دی ‘ انہیں مطلب کے مولیٰ عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر آئے پھر جب اللہ تعالیٰ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر کی فتح عنایت فرمائی تو آپ کے سامنے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا کی خوبصورتی کا کسی نے ذکر کیا ‘ ان کے شوہر قتل ہوگئے تھے اور ان کی شادی ابھی نئی ہوئی تھی ۔ اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے لے لیا اور انہیں ساتھ لے کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے ۔ آخر جب ہم مقام سد الصہباءمیں پہنچے تو ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا حیض سے پاک ہوئیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ خلوت فرمائی پھرآپ نے حیس بنایا ۔ ( جو کھجور کے ساتھ گھی اور پنیر وغیرہ ملا کر بنایا جاتا ہے ) اور اسے چھوٹے سے ایک دستر خوان پر رکھ کرمجھ کو حکم فرمایا کہ جو لوگ تمہارے قریب ہیں انہیں بلا لو ۔ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہی ولیمہ تھا ۔ پھر ہم مدینہ کے لیے روانہ ہوئے تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے لیے عبا اونٹ کی کوہان میں باندھ دی تاکہ پیچھے سے وہ اسے پکڑے رہیں اور اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ کر اپنا گھٹنا اس پر رکھا اور صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہوئیں ۔