كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ أَوْ قَالَ لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ وَأَنَا خَلْفَ دَابَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ لِي يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ خیبر کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الواحد نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابو عثمان نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( خیبر کی طرف ) روانہ ہوئے تو ( راستے میں ) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الا اللہ ( اللہ سب سے بلند وبرتر ہے ‘ اللہ سب سے بلندوبرتر ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی جانوں پر رحم کرو ‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو ‘ جو تم سے دور ہو ‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے ۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا ۔ میں نے جب لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا ‘ آپ نے فرمایا ‘ عبد اللہ بن قیس ! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا ‘کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتادوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ؟ میں نے عرض کیا ضرور بتایئے ‘ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے ۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ یعنی گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا یہ اسی وقت ممکن ہے ‘ جب اللہ کی مدد شامل ہو ۔
تشریح :
جنگ خیبر کے لیے اسلامی فوج کی روانگی کا ایک منظر اس روایت میں پیش کیا گیا ہے اور باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے ۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ ذکر الہی کے لیے چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نام نہاد صوفیوں میں ذکر باجہر کا ایک وظیفہ مروج ہے۔ زور زور سے کلمہ کی ضرب لگاتے ہیں۔ اس قدر چیخ کر کہ سننے والوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس حدیث سے ان کی بھی مذمت ثابت ہوئی۔ جس جگہ شارع علیہ السلام نے جہر کی اجازت دی ہے وہاں جہر ہی افضل ہے جیسے اذان پنچو قتہ جہری کے ساتھ مطلوب ہے یا جہری نمازوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد مقتدی اور امام ہر دو کے لیے آمین بالجہر کہنا ۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے غرض ہر جگہ تعلیمات محمدی کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔
جنگ خیبر کے لیے اسلامی فوج کی روانگی کا ایک منظر اس روایت میں پیش کیا گیا ہے اور باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے ۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ ذکر الہی کے لیے چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نام نہاد صوفیوں میں ذکر باجہر کا ایک وظیفہ مروج ہے۔ زور زور سے کلمہ کی ضرب لگاتے ہیں۔ اس قدر چیخ کر کہ سننے والوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس حدیث سے ان کی بھی مذمت ثابت ہوئی۔ جس جگہ شارع علیہ السلام نے جہر کی اجازت دی ہے وہاں جہر ہی افضل ہے جیسے اذان پنچو قتہ جہری کے ساتھ مطلوب ہے یا جہری نمازوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد مقتدی اور امام ہر دو کے لیے آمین بالجہر کہنا ۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے غرض ہر جگہ تعلیمات محمدی کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔