‌صحيح البخاري - حدیث 4204

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح وقال شبيب عن يونس، عن ابن شهاب، أخبرني ابن المسيب، وعبد الرحمن بن عبد الله بن كعب، أن أبا هريرة، قال شهدنا مع النبي صلى الله عليه وسلم حنينا‏.‏ وقال ابن المبارك عن يونس عن الزهري عن سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ تابعه صالح عن الزهري‏.‏ وقال الزبيدي أخبرني الزهري أن عبد الرحمن بن كعب أخبره أن عبيد الله بن كعب قال أخبرني من شهد مع النبي صلى الله عليه وسلم خيبر‏.‏ قال الزهري وأخبرني عبيد الله بن عبد الله وسعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4204

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خیبر کا بیان اور شبیب نے یونس سے بیان کیا ‘ انہوں نے ابن شہاب زہری سے ‘ انہیں سعید بن مسیب اور عبدالرحمن بن عبد اللہ بن کعب نے خبر دی ‘ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوئہ خیبر میں موجود تھے اور ابن المبارک نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ اس روایت کی متابعت صالح نے زہری سے کی اور زبیدی نے بیان کیا ‘ انہیں زہری نے خبر دی ‘ انہیں عبد الرحمن بن کعب نے خبر دی اور انہیں عبیداللہ بن کعب نے خبردی کہ مجھے ان صحابی نے خبر دی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوئہ خیبر میں موجود تھے ۔ زہری نے بیان کیا اور مجھے عبید اللہ بن عبداللہ اور سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ نے خبر دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
تشریح : طبرانی کی روایت میں ہے کہ جب آپ نے اس کو دوزخی فرمایا لوگوں کو بہت گراں گزرا ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! جب ایسی محنت اور کوشش کرنے والا دوزخی ہے تو پھر ہمارا حال کیا ہونا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ شخص دوزخی ہے اپنا نفاق چھپاتا ہے ۔ معلوم ہوا کہ ظاہری اعمال پر حکم نہیں لگایا جا سکتا۔ جب تک اندرونی حالات کی درستگی نہ ہو ۔ اللہ سب کو نفاق سے بچائے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول جو شبیب عن یونس کے طریق سے روایت کیا گیا ہے اصل یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے تھے جب جنگ خیبر ختم ہو چکی تھی۔ اس لیے شبیب اور معمر کی روایت میں جو خیبر کا لفظ ہے اس میں شبہ رہتا ہے تو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے شبیب اور ابن مبارک کی روایتوں سے یہ ثابت کیا کہ ان میں بجائے خیبر کے حنین کا لفظ مذکور ہے ۔ صحیح بخاری کے بعض نسخوں میں یہاں خیبر کا لفظ مذکور ہے بعض نے کہا وہی صحیح ہے ۔ طبرانی کی روایت میں ہے کہ جب آپ نے اس کو دوزخی فرمایا لوگوں کو بہت گراں گزرا ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! جب ایسی محنت اور کوشش کرنے والا دوزخی ہے تو پھر ہمارا حال کیا ہونا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ شخص دوزخی ہے اپنا نفاق چھپاتا ہے ۔ معلوم ہوا کہ ظاہری اعمال پر حکم نہیں لگایا جا سکتا۔ جب تک اندرونی حالات کی درستگی نہ ہو ۔ اللہ سب کو نفاق سے بچائے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول جو شبیب عن یونس کے طریق سے روایت کیا گیا ہے اصل یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے تھے جب جنگ خیبر ختم ہو چکی تھی۔ اس لیے شبیب اور معمر کی روایت میں جو خیبر کا لفظ ہے اس میں شبہ رہتا ہے تو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے شبیب اور ابن مبارک کی روایتوں سے یہ ثابت کیا کہ ان میں بجائے خیبر کے حنین کا لفظ مذکور ہے ۔ صحیح بخاری کے بعض نسخوں میں یہاں خیبر کا لفظ مذکور ہے بعض نے کہا وہی صحیح ہے ۔