كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَبَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةَ فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ ثَابِتٌ لِأَنَسٍ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ أَصْدَقَهَا نَفْسَهَا فَأَعْتَقَهَا
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ خیبر کا بیان
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے عبد العزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیاکہ صفیہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیدیوں میں تھیں لیکن آپ نے انہیں آزاد کرکے ان سے نکاح کرلیا تھا ۔ ثابت رضی اللہ عنہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مہر کیا دیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ خود انہیں کو ان کے مہر میں دیا تھا یعنی انہیں آزاد کردیا تھا ۔
تشریح :
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا خیبر کے یہودیوں میں بڑی خاندانی خاتون تھیں ۔ انہوں نے نے جنگ سے پہلے ہی خواب دیکھا تھا کہ ایک چاند ان کی گود میں آگیا ہے ۔ جنگ میں صلح کے بعد ان کے خاندانی وقار اور بہت سے خاندانی مصالح کے پیش نظر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کرکے خود اپنے حرم میں لے لیا ۔ اس طرح ان کا خواب پورا ہوا اور ان کا احترام بھی باقی رہا ۔ تفصیلی حالات پیچھے بیان ہوچکے ہیں۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا خیبر کے یہودیوں میں بڑی خاندانی خاتون تھیں ۔ انہوں نے نے جنگ سے پہلے ہی خواب دیکھا تھا کہ ایک چاند ان کی گود میں آگیا ہے ۔ جنگ میں صلح کے بعد ان کے خاندانی وقار اور بہت سے خاندانی مصالح کے پیش نظر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کرکے خود اپنے حرم میں لے لیا ۔ اس طرح ان کا خواب پورا ہوا اور ان کا احترام بھی باقی رہا ۔ تفصیلی حالات پیچھے بیان ہوچکے ہیں۔