‌صحيح البخاري - حدیث 4200

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ قَرِيبًا مِنْ خَيْبَرَ بِغَلَسٍ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ فَقَتَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ وَكَانَ فِي السَّبْيِ صَفِيَّةُ فَصَارَتْ إِلَى دَحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ آنْتَ قُلْتَ لِأَنَسٍ مَا أَصْدَقَهَا فَحَرَّكَ ثَابِتٌ رَأْسَهُ تَصْدِيقًا لَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4200

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خیبر کا بیان ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز خیبر کے قریب پہنچ کر اداکی ‘ ابھی اندھیرا تھا پھر فرمایا ‘اللہ کی ذات سب سے بلند وبرتر ہے ۔ خیبر برباد ہوا ‘ یقینا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترجاتے ہیں توڈرائے لوگوں کی صبح بری ہوجاتی ہے ۔ پھر یہودی گلیوں میں ڈرتے ہوئے نکلے ۔ آخر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگ کرنے والے لوگوں کو قتل کرادیا اور عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا ۔ قیدیوں میں ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں جو دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی تھیں ۔ پھر وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آگئیں ۔ چنانچہ آپ نے ان سے نکاح کرلیا اور مہر میں انہیں آزاد کردیا ۔ عبد العزیز بن صہیب نے ثابت سے پوچھا ابو محمد ! کیا تم نے یہ پوچھا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو مہر کیا دیا تھا ؟ ثابت رضی اللہ عنہ نے اثبات میں سرہلایا ۔