كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: هَلْ يُقَالُ مَسْجِدُ بَنِي فُلاَنٍ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الخَيْلِ الَّتِي أُضْمِرَتْ مِنَ الحَفْيَاءِ، وَأَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ»، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: یہ مسجد فلاں خاندان کی ہے کہنا؟
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انھوں نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی جنھیں ( جہاد کے لیے ) تیار کیا گیا تھا مقام حفیاء سے دوڑ کرائی، اس دوڑ کی حدثنیا الوداع تھی اور جو گھوڑے ابھی تیار نہیں ہوئے تھے ان کی دوڑ ثنیا الوداع سے مسجد بنی زریق تک کرائی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس گھوڑ دوڑ میں شرکت کی تھی۔
تشریح :
خاندانوں کی طرف مساجد کی نسبت کا رواج زمانہ رسالت ہی سے شروع ہوچکا تھا جیسا کہ یہاں مسجد بنی زریق کا ذکر ہے۔ جہاد کے لیے خاص طور پر گھوڑوں کو تیار کرنا اوران میں سے مشق کے لیے دوڑ کرانابھی حدیث مذکور سے ثابت ہوا۔ آپ نے جس گھوڑے کو دوڑکے لیے پیش کیاتھا اس کا نام سکب تھا۔ یہ دوڑحفیاءاورثنیۃ الوداع سے ہوئی تھی جن کا درمیانی فاصلہ پانچ یا چھ یا زیادہ سے زیادہ سات میل بتلایا گیاہے اورجوگھوڑے ابھی نئے تھے ان کی دوڑ کے لیے تھوڑی مسافت مقرر کی گئی تھی، جوثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنی زریق تک تھی۔
موجودہ دورمیں ریس کے میدانوں میں جودوڑکرائی جاتی ہے، اس کی ہارجیت کا سلسلہ سراسر جوئے بازی سے ہے، لہٰذا اس میں شرکت کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے۔
خاندانوں کی طرف مساجد کی نسبت کا رواج زمانہ رسالت ہی سے شروع ہوچکا تھا جیسا کہ یہاں مسجد بنی زریق کا ذکر ہے۔ جہاد کے لیے خاص طور پر گھوڑوں کو تیار کرنا اوران میں سے مشق کے لیے دوڑ کرانابھی حدیث مذکور سے ثابت ہوا۔ آپ نے جس گھوڑے کو دوڑکے لیے پیش کیاتھا اس کا نام سکب تھا۔ یہ دوڑحفیاءاورثنیۃ الوداع سے ہوئی تھی جن کا درمیانی فاصلہ پانچ یا چھ یا زیادہ سے زیادہ سات میل بتلایا گیاہے اورجوگھوڑے ابھی نئے تھے ان کی دوڑ کے لیے تھوڑی مسافت مقرر کی گئی تھی، جوثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنی زریق تک تھی۔
موجودہ دورمیں ریس کے میدانوں میں جودوڑکرائی جاتی ہے، اس کی ہارجیت کا سلسلہ سراسر جوئے بازی سے ہے، لہٰذا اس میں شرکت کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے۔