‌صحيح البخاري - حدیث 42

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابُ حُسْنِ إِسْلاَمِ المَرْءِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلاَمَهُ: فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 42

کتاب: ایمان کے بیان میں باب آدمی کے اسلام کی خوبی( کےدرجات کیا ہیں) ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے، انھیں معمر نے ہمام سے خبر دی، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے ( یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے ) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے ( جتنا کہ اس نے کیا ہے
تشریح : حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی خداداد بصیرت کی بنا پر یہاں بھی اسلام وایمان کے ایک ہونے اور ان میں کمی وبیشی کے صحیح ہونے کے عقیدہ کا اثبات فرمایا ہے اور بطور دلیل ان احادیث پاک کو نقل فرمایا ہے جن سے صاف ظاہر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب جب سات سوگنا تک لکھا جاتا ہے تویقینا اس سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور کتاب وسنت کی رو سے یہی عقیدہ درست ہے جو لوگ ایمان کی کمی وبیشی کے قائل نہیں ہیں اگروہ بنظرغائر عمیق کتاب وسنت کا مطالعہ کریں گے توضرور ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے گا۔ اسلام کے بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اوامر ونواہی کو ہر وقت سامنے رکھاجائے۔ حلال حرام میں پورے طور پر تمیز کی جائے، خدا کا خوف، آخرت کا طلب، دوزخ سے پناہ ہر وقت مانگی جائے اور اپنے اعتقاد وعمل واخلاق سے اسلام کا سچا نمونہ پیش کیاجائے اس حالت میں یقینا جو بھی نیکی ہوگی اس کا ثواب سات سوگنے تک زیادہ کیا جائے گا۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو یہ سعادتِ عظمیٰ نصیب فرمائے۔آمین۔ حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی خداداد بصیرت کی بنا پر یہاں بھی اسلام وایمان کے ایک ہونے اور ان میں کمی وبیشی کے صحیح ہونے کے عقیدہ کا اثبات فرمایا ہے اور بطور دلیل ان احادیث پاک کو نقل فرمایا ہے جن سے صاف ظاہر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب جب سات سوگنا تک لکھا جاتا ہے تویقینا اس سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور کتاب وسنت کی رو سے یہی عقیدہ درست ہے جو لوگ ایمان کی کمی وبیشی کے قائل نہیں ہیں اگروہ بنظرغائر عمیق کتاب وسنت کا مطالعہ کریں گے توضرور ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے گا۔ اسلام کے بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اوامر ونواہی کو ہر وقت سامنے رکھاجائے۔ حلال حرام میں پورے طور پر تمیز کی جائے، خدا کا خوف، آخرت کا طلب، دوزخ سے پناہ ہر وقت مانگی جائے اور اپنے اعتقاد وعمل واخلاق سے اسلام کا سچا نمونہ پیش کیاجائے اس حالت میں یقینا جو بھی نیکی ہوگی اس کا ثواب سات سوگنے تک زیادہ کیا جائے گا۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو یہ سعادتِ عظمیٰ نصیب فرمائے۔آمین۔