كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قِصَّةِ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ قَالَ قَتَادَةُ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ كَانَ يَحُثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَى عَنْ الْمُثْلَةِ وَقَالَ شُعْبَةُ وَأَبَانُ وَحَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ مِنْ عُرَيْنَةَ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ وَأَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَدِمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: قبائل عکل اور عرینہ کا قصہ
مجھ سے عبد الاعلی بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبائل عکل وعرینہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ آئے اور اسلام میں داخل ہو گئے ‘ پھر انہوں نے کہا ‘ اے اللہ کے نبی ! ہم لوگ مویشی رکھتے تھے ‘ کھیت وغیرہ ہمارے پاس نہیں تھے ‘ ( اس لیے ہم صرف دودھ پر بسر اوقات کیا کرتے تھے ) اور انہیں مدینہ کی آب وہوا نا موافق آئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اونٹ اور چرواہا ان کے ساتھ کر دیا اور فرمایا کہ انہیں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیو ( تو تمہیں صحت حاصل ہو جا ئے گی ) وہ لوگ ( چرا گاہ کی طرف ) گئے ‘ لیکن مقام حرہ کے کنارے پہنچتے ہی وہ اسلام سے پھر گئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چر واہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو لے کر بھاگنے لگے ۔ اس کی خبر جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے چند صحابہ کو ان کے پیچھے دوڑایا ۔ ( وہ پکڑ کر مدینہ لائے گئے ۔ ) تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے ( کیونکہ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا ) اور انہیں حرہ کے کنارے چھوڑدیا گیا ۔ آخر وہ اسی حالت میں مر گئے ۔ قتادہ نے بیان کیا کہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد صحابہ کو صدقہ کا حکم دیا اور مثلہ ( مقتول کی لاش بگاڑ نا یا ایذا دے کر اسے قتل کرنا ) سے منع فرمایا اور شعبہ‘ ابان اور حماد نے قتادہ سے بیان کیا کہ ( یہ لوگ ) عرینہ کے قبیلے کے تھے ( عکل کا نام نہیں لیا ) اور یحییٰ بن ابی کثیر اور ایوب نے بیان کیا ‘ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ آئے ۔
تشریح :
چرواہے کا نام یسار النوبی رضی اللہ عنہ تھا جب قبیلے والے مرتد ہو کر اونٹ لے کر بھاگنے لگے تو اس چرواہے نے مزاحمت کی ۔ اس پر انہوں نے اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے اور اس کی زبان اور آنکھ میں کانٹے گاڑ دیئے جس سے انہوں نے شہادت پائی ۔ رضی اللہ عنہ ۔ اسی قصاص میں ان ڈاکوؤں کے ساتھ وہ کیا گیا جو روایت میں مذکور ہے ۔ یہ ڈاکو ہر دو قبائل عکل اور عرینہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ حرہ پتھریلا میدان ہے جو مدینہ سے باہر ہے ۔ وہ ڈاکو مرض استسقاءکے مریض تھے اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے واسطے یہ نسخہ تجویز فرمایا۔
چرواہے کا نام یسار النوبی رضی اللہ عنہ تھا جب قبیلے والے مرتد ہو کر اونٹ لے کر بھاگنے لگے تو اس چرواہے نے مزاحمت کی ۔ اس پر انہوں نے اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے اور اس کی زبان اور آنکھ میں کانٹے گاڑ دیئے جس سے انہوں نے شہادت پائی ۔ رضی اللہ عنہ ۔ اسی قصاص میں ان ڈاکوؤں کے ساتھ وہ کیا گیا جو روایت میں مذکور ہے ۔ یہ ڈاکو ہر دو قبائل عکل اور عرینہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ حرہ پتھریلا میدان ہے جو مدینہ سے باہر ہے ۔ وہ ڈاکو مرض استسقاءکے مریض تھے اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے واسطے یہ نسخہ تجویز فرمایا۔