كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18] صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَصِينٍ قَالَ قَالَ أَبُو وَائِلٍ لَمَّا قَدِمَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ مِنْ صِفِّينَ أَتَيْنَاهُ نَسْتَخْبِرُهُ فَقَالَ اتَّهِمُوا الرَّأْيَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ لَرَدَدْتُ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ وَمَا وَضَعْنَا أَسْيَافَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا لِأَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ قَبْلَ هَذَا الْأَمْرِ مَا نَسُدُّ مِنْهَا خُصْمًا إِلَّا انْفَجَرَ عَلَيْنَا خُصْمٌ مَا نَدْرِي كَيْفَ نَأْتِي لَهُ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ حدیبیہ کا بیان
ہم سے حسن بن اسحاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوحصین سے سنا ‘ ان سے ابو وائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ جب جنگ صفین ( جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ میں ہوئی تھی ) سے واپس آئے تو ہم ان کی خدمت میں حالات معلوم کرنے کے لیے حاضر ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے بارے میں تم لوگ اپنی رائے اور فکر پر نازاں مت ہو ‘ میں یوم ابو جندل ( صلح حدیبیہ ) میں بھی موجود تھا ۔ اگر میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ماننے سے انکار ممکن ہوتا تو میں اس دن ضرور حکم عدولی کرتا ۔ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں کہ جب ہم نے کسی مشکل کام کے لیے اپنی تلوار وں کو اپنے کاندھوں پررکھا تو صورت حال آ سان ہو گئی اور ہم نے مشکل حل کرلی ۔ لیکن اس جنگ کا کچھ عجیب حال ہے ‘ اس میں ہم ( فتنے کے ) ایک کونے کو بند کرتے ہیں تو دوسرا کونا کھل جاتا ہے ۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کو کیا تدبیر کرنی چاہئے ۔
تشریح :
علامہ ابن حجر رحمۃاللہ علیہ حسن بن اسحاق استاذ امام بخاری کے متعلق فرماتے ہیں۔ کان من اصحاب ابن المبارک ومات سنۃ احد ی واربعین ومالہ فی البخاری سوی ھذا الحدیث ( فتح ) یعنی یہ حضرت عبد اللہ بن مبارک کے شاگرد وں میں سے ہیں۔ ان کا انتقال 241ھ میں ہوا ۔ صحیح بخاری میں ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔
علامہ ابن حجر رحمۃاللہ علیہ حسن بن اسحاق استاذ امام بخاری کے متعلق فرماتے ہیں۔ کان من اصحاب ابن المبارک ومات سنۃ احد ی واربعین ومالہ فی البخاری سوی ھذا الحدیث ( فتح ) یعنی یہ حضرت عبد اللہ بن مبارک کے شاگرد وں میں سے ہیں۔ ان کا انتقال 241ھ میں ہوا ۔ صحیح بخاری میں ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔