كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18] صحيح وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ العُمَرِيُّ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّاسَ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الحُدَيْبِيَةِ تَفَرَّقُوا فِي ظِلاَلِ الشَّجَرِ، فَإِذَا النَّاسُ مُحْدِقُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، انْظُرْ مَا شَأْنُ النَّاسِ قَدْ أَحْدَقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَوَجَدَهُمْ يُبَايِعُونَ، فَبَايَعَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عُمَرَ فَخَرَجَ فَبَايَعَ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ حدیبیہ کا بیان
اور ہشام بن عمار نے بیان کیا ‘ ان سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن عمری نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ‘ مختلف درختوں کے سائے میں پھیل گئے تھے ۔ پھر اچانک بہت سے صحابہ آپ کے چاروں طرف جمع ہوگئے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا بیٹا عبد اللہ ! دیکھو تو سہی لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کیوں ہوگئے ہیں ؟ انہوں نے دیکھا تو صحابہ بیعت کر رہے تھے ۔ چنانچہ پہلے انہو ں نے خود بیعت کرلی ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو آکر خبر دی پھر وہ بھی گئے اور انہوں نے بھی بیعت کی ۔
تشریح :
یہاں بیعت کرنے میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے بیعت کی جو خاص وجہ سے تھی۔
یہاں بیعت کرنے میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے بیعت کی جو خاص وجہ سے تھی۔