‌صحيح البخاري - حدیث 417

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ إِذَا بَدَرَهُ البُزَاقُ فَلْيَأْخُذْ بِطَرَفِ ثَوْبِهِ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي القِبْلَةِ، فَحَكَّهَا بِيَدِهِ وَرُئِيَ مِنْهُ كَرَاهِيَةٌ، أَوْ رُئِيَ كَرَاهِيَتُهُ لِذَلِكَ وَشِدَّتُهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صَلاَتِهِ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ أَوْ رَبُّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قِبْلَتِهِ، فَلاَ يَبْزُقَنَّ فِي قِبْلَتِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ»، ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ، فَبَزَقَ فِيهِ وَرَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، قَالَ: «أَوْ يَفْعَلُ هَكَذَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 417

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: جب (نماز میں) تھوک کا غلبہ ہو ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے، کہا ہم سے حمیدنے انس بن مالک سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف ( دیوار پر ) بلغم دیکھا تو آپ نے خود اسے کھرچ ڈالا اور آپ کی ناخوشی کو محسوس کیا گیا یا ( راوی نے اس طرح بیان کیا کہ ) اس کی وجہ سے آپ کی شدید ناگواری کو محسوس کیا گیا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، یا یہ کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس لیے قبلہ کی طرف نہ تھوکا کرو، البتہ بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لیا کرو۔ پھر آپ نے اپنی چادر کا ایک کونا ( کنارہ ) لیا، اس میں تھوکا اور چادر کی ایک تہہ کو دوسری تہہ پر پھیر لیا اور فرمایا، یا اس طرح کر لیا کرے۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے حالات کی بناپر بوقت ضرورت اپنے عمل سے ہر طرح کی آسانی ثابت فرمائی ہے۔ چونکہ آج کل مساجد پختہ ہوتی ہیں، فرش بھی پختہ اوران پر مختلف قسم کی قیمتی چیزیں ( قالین وغیرہ ) بچھی ہوتی ہیں، لہٰذآج آپ کی یہی سنت ملحوظ رکھنی ہوگی کہ بوقت ضرورت رومال میں تھوک لیا جائے اوراس مقصد کے لیے خاص رومال رکھے جائیں۔ قربان جائیے! آپ نے اپنے عمل سے ہر طرح کی سہولت ظاہر فرمادی۔ کاش! مسلمان سمجھیں اوراسوئہ حسنہ پر عمل کواپنا مقصد حیات بنالیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے حالات کی بناپر بوقت ضرورت اپنے عمل سے ہر طرح کی آسانی ثابت فرمائی ہے۔ چونکہ آج کل مساجد پختہ ہوتی ہیں، فرش بھی پختہ اوران پر مختلف قسم کی قیمتی چیزیں ( قالین وغیرہ ) بچھی ہوتی ہیں، لہٰذآج آپ کی یہی سنت ملحوظ رکھنی ہوگی کہ بوقت ضرورت رومال میں تھوک لیا جائے اوراس مقصد کے لیے خاص رومال رکھے جائیں۔ قربان جائیے! آپ نے اپنے عمل سے ہر طرح کی سہولت ظاہر فرمادی۔ کاش! مسلمان سمجھیں اوراسوئہ حسنہ پر عمل کواپنا مقصد حیات بنالیں۔