‌صحيح البخاري - حدیث 4160

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18] صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى السُّوقِ، فَلَحِقَتْ عُمَرَ امْرَأَةٌ شَابَّةٌ، فَقَالَتْ: يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، هَلَكَ زَوْجِي وَتَرَكَ صِبْيَةً صِغَارًا، وَاللَّهِ مَا يُنْضِجُونَ كُرَاعًا، وَلاَ لَهُمْ زَرْعٌ وَلاَ ضَرْعٌ، وَخَشِيتُ أَنْ تَأْكُلَهُمُ الضَّبُعُ، وَأَنَا بِنْتُ خُفَافِ بْنِ إِيْمَاءَ الغِفَارِيِّ، «وَقَدْ شَهِدَ أَبِي الحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ». فَوَقَفَ مَعَهَا عُمَرُ وَلَمْ يَمْضِ، ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِنَسَبٍ قَرِيبٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرٍ ظَهِيرٍ كَانَ مَرْبُوطًا فِي الدَّارِ، فَحَمَلَ عَلَيْهِ غِرَارَتَيْنِ مَلَأَهُمَا طَعَامًا، وَحَمَلَ بَيْنَهُمَا نَفَقَةً وَثِيَابًا، ثُمَّ نَاوَلَهَا بِخِطَامِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتَادِيهِ، فَلَنْ يَفْنَى حَتَّى يَأْتِيَكُمُ اللَّهُ بِخَيْرٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، أَكْثَرْتَ لَهَا؟ قَالَ عُمَرُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى أَبَا هَذِهِ وَأَخَاهَا، قَدْ حَاصَرَا حِصْنًا زَمَانًا فَافْتَتَحَاهُ، ثُمَّ أَصْبَحْنَا نَسْتَفِيءُ سُهْمَانَهُمَا فِيهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4160

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ حدیبیہ کا بیان ہم سے اسماعیل بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار گیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان عورت نے ملاقات کی اور عرض کیا کہاے امیر المومنین ! میرے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور چند چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑگئے ہیں ۔ خداکی قسم کہ اب نہ ان کے پاس بکری کے پائے ہیں کہ انکو پکالیں ‘نہ کھیتی ہے ‘ نہ دودھ کے جانور ہیں ۔ مجھے ڈر ہے کہ فقر وفاقہ سے ہلاک نہ ہو جائیں ۔ میں خفاف بن ایماءغفاری رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہوں ۔ میرے والد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوئہ حدیبیہ میں شریک تھے ۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس تھوڑی دیر کے لیے کھڑے ہوگئے ‘ آگے نہیں بڑھے ۔ پھر فرمایا ‘ مرحبا ‘ تمہارا خاندانی تعلق تو بہت قریبی ہے ۔ پھر آپ ایک بہت قوی اونٹ کی طرف مڑے جو گھر میں بندھا ہوا تھا اور اس پر دو بورے غلے سے بھرے ہوئے رکھ دیئے ۔ ان دونوں بوروں کے درمیان روپیہ اور دوسری ضرورت کی چیزیں اور کپڑے رکھ دیئے اور اس کی نکیل ان کے ہاتھ میں تھماکر فرمایا کہ اسے لے جا ‘ یہ ختم نہ ہوگا اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر دےگا ۔ ایک صاحب نے اس پر کہا ‘اے امیر المومنین ! آپ نے اسے بہت دے دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ تیری ماں تجھے روئے ‘ خدا کی قسم ! اس عورت کے والد اور اس کے بھائی جیسے اب بھی میری نظر وں کے سامنے ہیں کہ ایک مدت تک ایک قلعہ کے محاصرے میں وہ شریک رہے ‘ آخر اسے فتح کرلیا ۔ پھر ہم صبح کو ان دونوں کا حصہ مال غنیمت سے وصول کررہے تھے ۔