‌صحيح البخاري - حدیث 416

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ دَفْنِ النُّخَامَةِ فِي المَسْجِدِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلاَةِ، فَلاَ يَبْصُقْ أَمَامَهُ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ، وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، فَيَدْفِنُهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 416

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: بلغم کو مسجد میں مٹی کے اندر چھپانا ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں عبدالرزاق نے معمر بن راشد سے، انھوں نے ہمام بن منبہ سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو سامنے نہ تھوکے کیونکہ وہ جب تک اپنی نماز کی جگہ میں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اور دائیں طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس طرف فرشتہ ہوتا ہے، ہاں بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لے اور اسے مٹی میں چھپا دے۔
تشریح : امام بخاری قدس سرہ نے تھوک سے متعلق ان جملہ ابواب اوران میں روایت کردہ احادیث سے ثابت فرمایاکہ بوقت ضرورت تھوک، رینٹ، کھنکار، بلغم سب کا آنا لازمی ہے مگر مسجد کا ادب اور نمازیوں کے آرام وراحت کا خیال ضروری ہے۔ ابتدائے اسلام میں مساجد خام تھیں، فرش بالکل خام مٹی کے ہوا کرتے تھے جن میں تھوک لینا اور پھر ریت میں اس تھوک کو چھپا دینا ممکن تھا۔ آج کل مساجد پختہ، ان کے فرش پختہ پھر ان پر بہترین حصیر ہوتے ہیں۔ ان صورتوں اوران حالات میں رومال کا استعمال ہی مناسب ہے۔ مسجد میں یا اس کے درودیوار پر تھوکنا یارینٹ یابلغم لگادینا سخت گناہ اورمسجد کی بے ادبی ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں پر اپنی سخت ترین ناراضگی کا اظہارفرمایاہے، جیسا کہ حدیث عبداللہ بن عمر میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔ امام بخاری قدس سرہ نے تھوک سے متعلق ان جملہ ابواب اوران میں روایت کردہ احادیث سے ثابت فرمایاکہ بوقت ضرورت تھوک، رینٹ، کھنکار، بلغم سب کا آنا لازمی ہے مگر مسجد کا ادب اور نمازیوں کے آرام وراحت کا خیال ضروری ہے۔ ابتدائے اسلام میں مساجد خام تھیں، فرش بالکل خام مٹی کے ہوا کرتے تھے جن میں تھوک لینا اور پھر ریت میں اس تھوک کو چھپا دینا ممکن تھا۔ آج کل مساجد پختہ، ان کے فرش پختہ پھر ان پر بہترین حصیر ہوتے ہیں۔ ان صورتوں اوران حالات میں رومال کا استعمال ہی مناسب ہے۔ مسجد میں یا اس کے درودیوار پر تھوکنا یارینٹ یابلغم لگادینا سخت گناہ اورمسجد کی بے ادبی ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں پر اپنی سخت ترین ناراضگی کا اظہارفرمایاہے، جیسا کہ حدیث عبداللہ بن عمر میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔