كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18] صحيح حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَطِشَ النَّاسُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا ثُمَّ أَقْبَلَ النَّاسُ نَحْوَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ عِنْدَنَا مَاءٌ نَتَوَضَّأُ بِهِ وَلَا نَشْرَبُ إِلَّا مَا فِي رَكْوَتِكَ قَالَ فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي الرَّكْوَةِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ كَأَمْثَالِ الْعُيُونِ قَالَ فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا فَقُلْتُ لِجَابِرٍ كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ حدیبیہ کا بیان ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن فضیل نے ‘ کہا ہم سے حصین بن عبد الرحمن نے ‘ ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوئہ حدیبیہ کے موقع پر سارا ہی لشکر پیاسا ہوچکا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک چھاگل تھا ‘ اس کے پانی سے آپ نے وضو کیا ۔ پھر صحابہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے ؟ صحابہ بولے کہ یا رسول اللہ ! ہمارے پاس اب پانی نہیں رہا ‘ نہ وضو کرنے کے لیے اور نہ پینے کے لیے ۔ سوا اس پانی کے جو آپ کے برتن میں موجود ہے ۔ بیان کیا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس برتن میں رکھا اور پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے چشمے کی طرح پھوٹ کر ابلنے لگا ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ہم نے پانی پیا بھی اور وضو بھی کیا ۔ ( سالم کہتے ہیں کہ ) میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگ کتنی تعداد میں تھے ؟ انہوں نے بتلایا کہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو بھی وہ پانی کافی ہو جاتا ۔ ویسے اس وقت ہماری تعداد پندرہ سو تھی ۔